اِس وقت، 30 لاکھ شامی پناہ گزیں ہمسایہ ملکوں میں مقیم ہیں۔ امریکہ نے انسانی بنیادوں پر ایک کروڑ ڈالر کی اضافی اعانت کا اعلان کیا ہے، تاکہ پناہ کے متلاشی اِن افراد کی دیکھ بھال کرنے والی حکومتوں اور برادریوں کی امداد کی جا سکے۔
اس اضافی امداد کا اعلان معاون امریکی وزیر برائے آبادی، مہاجرین اور نقل مکانی، این سی رچرڈ نے منگل کے روز برلن میں منعقدہ ایک بین الاقوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کا انعقاد حکومتِ جرمنی نے کیا ہے، جس کا مقصد شامی پناہ گزینوں کی حالت زار کا مداوا اور خطے میں استحکام کو تقویت دینا ہے۔
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے ترقیات، بنیادی سہولتیں فراہم کرنے والی اُن مقامی برادریوں کی امداد کرتا ہے، جو شام کی صورت حال کے نتیجے میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ اس امداد سے اسکولوں کی حالت بہتر بنائی جائے گی، نصابی کتابیں اور رسد خریدی جائے گی، شفاخانے قائم کیے جائیں گے، مقامی برادریوں سے تعلق رکھنے والے عملے کی مدد کی جائے گی، پانی اور نکاسی آب کے نظام میں بہتری لائی جائے گی، جن اقدام سے اِن پناہ گزینوں کے علاوہ خطے کی میزبان برادریوں کے حالات بہتر ہوں گے۔
امریکی محکمہٴخارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک اخباری بیان کے مطابق، امریکہ کو شام کی صورت حال کے نتیجے میں ہمسایہ ملکوں اور مقامی برادریوں کے لیے مسائل کھڑے ہونے کا پورا ادراک ہے۔ شام سےنقل مکانی کرنے والےاِن 30 لاکھ پناہ گزینوں میں سے 80 فی صد نے دیہی علاقوں میں ہی ڈیرے ڈالے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تنازعے کی آغاز سے اب تک امریکہ نے شام کے اندر اور خطے کے ممالک کو انسانی بنیادوں پر 2.9 ارب ڈالر کی امداد دی ہے۔ اس میں سے نصف امدادی رقوم اُن تنظیموں کو دی گئی ہیں جو ہمسایہ ملکوں میں پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزیں نے بتایا ہے کہ شام کی نصف سے زیادہ آبادی اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوئی ہے، جس نے ترکی، لبنان، اردن اور عراق میں پناہ لی ہے۔ داخلی طور پر شام میں، تقریباً ساڑھے 60 لاکھ شہری نقل مکانی کر چکے ہیں؛ جب کہ ایک کروڑ 10 لاکھ شامیوں کو ملک ہی میں امداد کی فوری ضرورت ہے۔