پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری ایک بار پھر پاکستان پہنچ گئے ہیں اور آتے ہی اعلان کیا ہے کہ وہ اس مرتبہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہونے والے افراد کا قصاص ہر صورت لیں گے۔
ڈاکٹر قادری منگل کی صبح ناروے کے شہر اوسلو سے قطر ائیر ویز کی پرواز کے ذریعے لاہور پہنچے جہاں عوامی تحریک کے کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔
طاہرالقادری کے استقبال کے لیے صبح چھ بجے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے والی عوامی تحریک کی کارکن ذکیہ کلثوم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے "قبلہ" کے استقبال کے لیے گھر کے دیگر افراد کے ساتھ یہاں آئی ہیں اور ان کے قبلہ جو حکم دینگے وہ وہی کرینگی۔
لاہور پہنچنے کےبعد طاہرالقادری نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ کارکنوں کا قصاص ہر صورت لے کر رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ پاناما کیس میں نواز شریف اور ان کے خاندان کا پکڑا جانا ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں سے انتقام کی پہلی قسط ہے۔
یاد رہے کہ اگست 2014ء میں لاہور کے ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں عوامی تحریک کے 11 کارکن ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
عوامی تحریک کی قیادت نے ان ہلاکتوں کا الزام اس وقت کے وزیرِاعظم میاں نواز شریف اور ان کے بھائی اور پنجاب کے وزیرِاعلیٰ میاں شہباز شریف پر عائد کیا تھا۔
منگل کو لاہور پہنچنےکے بعد اپنے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کےک فیصلے سے انصاف کا راستہ کھلنے اور بے گناہوں کو انصاف ملنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ شہیدوں کے وارثوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے کوئی سودا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقتول کے وارثین اداروں سے مایوس ہو کر واپس چلے جاتے ہیں اور دیت کے نام پر خون اور لاشیں فروخت ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جب تک آئین کا آرٹیکل 62 لاگو نہیں ہو گا اس وقت تک سیاست کا گندصاف نہیں ہو گا۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف پر کڑی تنقید کی اور ان کے جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد سے لاہور جانے کے فیصلے کو بھی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا۔
دریں اثنا عوامی تحریک کے قائد کی آمد پر وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ طاہرالقادری آتے اسی طرح ہیں اور جاتے خاموشی سے ہیں۔
منگل کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مال روڈ پر جلسے جلوس نکالنے کے حوالے سے دفعہ 144 نافذ ہے لیکن طاہرالقادری نے پاکستان آتے ہی قانون شکنی شروع کر دی ہے۔