طاہر القادری کے "سفر ِانقلاب" لانگ مارچ میں پاکستانی صحافی برادری کے درمیان مکالموں کا سلسلہ بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر جاری رہا۔
تحریک المنہاج قرآن کے سربراہ طاہر القادری کا 13 جنوری کو شروع ہونے والا لانگ مارچ بالآخر 17 جنوری جمعرات کو حکومتی مزاکرات کے بعد ختم ہو گیا۔ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا سمیت سوشل میڈیا پر بھی طاہر القادری کے لانگ مارچ کا بول بالا رہا۔
کسی زمانے میں صرف منہاج القرآن کے سربراہ کے طور جانے جانیوالے طاہر القادری اب پاکستان کی ایک اہم انقلابی شخصیت کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ انہیں اور ان کے لانگ مارچ کو مقبول بنانے میں سوشل میڈیا کا کردار اہم رہا ہے۔
طاہر القادری کے 13 جنوری سے شروع ہونےوالے "سفر ِ انقلاب" لانگ مارچ شروع ہونے سے قبل ہی لانگ مارچ تیاریوں کی مہم سے لیکر لانگ مارچ کے اختتام اور اختتام کےبعد بھی سوشل میڈیا کی سائٹس پر طاہر القادری کی اپ ڈیٹس کا انقلاب جاری و ساری ہے۔
لانگ مارچ شروع ہونےکے بعد پہلے روز سے ہی طاہر القادری کے لانگ مارچ کی تازہ صورتحال ہر پاکستانی اپنی رائے اور پیغامات پوسٹ کرکے لانگ مارچ پر الفاظ کی بوچھاڑ کرتے دکھائی دیئے۔ فیس بک اور ٹوئٹر پرشاید ہی کوئی ایسا پاکستانی گروپ ہو جس پر لانگ مارچ کا ذکر نہ ہورہا ہو۔
طاہر القادری کے "سفر ِانقلاب" لانگ مارچ میں پاکستانی صحافی برادری کے درمیان مکالموں کا سلسلہ بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر جاری رہا۔ صحافی برادری اپنی ذاتی رائے کا تبادلہ ِخیال بھی کرتے دکھائی دیئے اور مزاح، سنجیدگی اور تنقید کے پیرائے میں یہ بحث مستقل جاری رہی۔
لانگ مارچ سمیت طاہر القادری کی شخصیت کو بھی مزاح کے طور پر لیا گیا۔ طاہر القادری کو سیاستدانوں اور اہم شخصیات سے بھی جوڑا گیا۔ ہر کوئی اپنے ذاتی موقف اور رائے کو فیس بک کے ذریعے دوسروں تک پھیلاتا رہا۔
مختلف تصویروں اور لنکس کے ذریعے بھی ناقدین کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری رہا۔ طاہر القادری کی پرانی ویڈیوز کو بھی فیس بک کے ذریعے شیئر کیا گیا اور اس پر بھی تعریف اور تنقید کی جنگ جاری رہی۔
متعدد منچلوں نے اپنی ذاتی رائے کا اظہار ِخیال مختلف سیاستدانوں کی تصاویر کے ساتھ طاہر القادری کی تصاویر جوڑ کر فیس بک پر لگا کر کیا۔ جس پر بے شمار لوگوں کی جانب سے مختلف قسم کے کمنٹس دیئے جاتے رہے۔
کسی زمانے میں صرف منہاج القرآن کے سربراہ کے طور جانے جانیوالے طاہر القادری اب پاکستان کی ایک اہم انقلابی شخصیت کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ انہیں اور ان کے لانگ مارچ کو مقبول بنانے میں سوشل میڈیا کا کردار اہم رہا ہے۔
طاہر القادری کے 13 جنوری سے شروع ہونےوالے "سفر ِ انقلاب" لانگ مارچ شروع ہونے سے قبل ہی لانگ مارچ تیاریوں کی مہم سے لیکر لانگ مارچ کے اختتام اور اختتام کےبعد بھی سوشل میڈیا کی سائٹس پر طاہر القادری کی اپ ڈیٹس کا انقلاب جاری و ساری ہے۔
لانگ مارچ شروع ہونےکے بعد پہلے روز سے ہی طاہر القادری کے لانگ مارچ کی تازہ صورتحال ہر پاکستانی اپنی رائے اور پیغامات پوسٹ کرکے لانگ مارچ پر الفاظ کی بوچھاڑ کرتے دکھائی دیئے۔ فیس بک اور ٹوئٹر پرشاید ہی کوئی ایسا پاکستانی گروپ ہو جس پر لانگ مارچ کا ذکر نہ ہورہا ہو۔
طاہر القادری کے "سفر ِانقلاب" لانگ مارچ میں پاکستانی صحافی برادری کے درمیان مکالموں کا سلسلہ بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر جاری رہا۔ صحافی برادری اپنی ذاتی رائے کا تبادلہ ِخیال بھی کرتے دکھائی دیئے اور مزاح، سنجیدگی اور تنقید کے پیرائے میں یہ بحث مستقل جاری رہی۔
لانگ مارچ سمیت طاہر القادری کی شخصیت کو بھی مزاح کے طور پر لیا گیا۔ طاہر القادری کو سیاستدانوں اور اہم شخصیات سے بھی جوڑا گیا۔ ہر کوئی اپنے ذاتی موقف اور رائے کو فیس بک کے ذریعے دوسروں تک پھیلاتا رہا۔
مختلف تصویروں اور لنکس کے ذریعے بھی ناقدین کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری رہا۔ طاہر القادری کی پرانی ویڈیوز کو بھی فیس بک کے ذریعے شیئر کیا گیا اور اس پر بھی تعریف اور تنقید کی جنگ جاری رہی۔
متعدد منچلوں نے اپنی ذاتی رائے کا اظہار ِخیال مختلف سیاستدانوں کی تصاویر کے ساتھ طاہر القادری کی تصاویر جوڑ کر فیس بک پر لگا کر کیا۔ جس پر بے شمار لوگوں کی جانب سے مختلف قسم کے کمنٹس دیئے جاتے رہے۔