تمام پناہ گزینوں کو یورپ میں پناہ دینا 'داعش کی فتح ہوگی': فرانس

فرانس کے صدر

کانفرنس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے فرانس کے صدر فرانسواں اولاند کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یہ ایک فوری حل طلب مسئلہ ہے۔

فرانس نے خبردار کیا ہے کہ عراق اور شام میں شدت پسند گروپ کے ہاتھوں مظالم کا شکار ہو کر نقل مکانی کر کے آنے والے تمام پناہ گزینوں کو یورپ میں پناہ دینا غلط ہو گا۔

منگل کو 60 ممالک بشمول عراق، اردن، ترکی اور لبنان، کے وزرا نے پیرس میں ایک کانفرنس میں شرکت کی جس میں پناہ گزینوں کے مسئلے کے حل کے لیے تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ خطے کی حکومتوں کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ تمام اقلیتوں کو سیاسی عمل میں شامل کریں اور انسانیت کے خلاف جرم سے کسی کو استثنیٰ نہ دیں۔

فرانس کے وزیرخارجہ لوراں فابیوس نے "آر ٹی ایل" ریڈیو سے گفتگو میں کہا کہ "یہ بہت مشکل صورتحال ہے لیکن اگر ان تمام پناہ گزینوں کو یورپ یا کہیں اور پناہ دے دی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ داعش (کے شدت پسند) جیت گئے۔"

ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ "مشرق وسطیٰ، مشرق وسطیٰ ہی رہے، یعنی ایسا خطہ جہاں مسیحی بھی ہیں، یزیدی بھی اور دیگر لوگ بھی آباد ہیں۔"

کانفرنس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے فرانس کے صدر فرانسواں اولاند کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یہ ایک فوری حل طلب مسئلہ ہے۔

"اگر ہم ان ملکوں، جو کہ پناہ گزینوں کی میزبانی کے لیے خود کو پیش کر رہے ہیں، کو مزید امداد پیش نہیں کرتے، ان کیمپوں میں رہنے والے خاندانوں کو تعاون فراہم نہیں کرتے تو بہت سے المیے جنم نہیں لیں گے۔"

حالیہ دنوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے جنگوں اور مسلح تنازعات کے باعث نقل مکانی کر کے یورپ کا رخ کیا ہے۔

جرمنی اور آسٹریا نے ان پناہ گزینوں کی میزبانی کی حامی بھری ہے جب کہ دیگر فرانس کا کہنا ہے کہ وہ بھی آئندہ دو سالوں کے دوران 24 ہزار پناہ کے متلاشیوں کو اپنے ہاں جگہ دے گا۔