بیان کے مطابق افغان آرمی چیف کی طرف سے ایسے الزامات قطعی طور پر بے بنیاد ہیں جن میں کہا گیا کہ طالبان پاکستان کے کنٹرول میں ہیں اور اُنھیں افغانستان پر مسلط ہونے کی اجازت دے رکھی۔
پاکستان نے افغانستان کے آرمی چیف جنرل شیر محمد کریمی کے اُن الزامات کو مسترد کیا ہے جن میں افغان جنرل نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان پر پاکستان کا مکمل اثر و رسوخ یعنی کنٹرول ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغان جنرل کا شائع ہونے والا بیان پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
بیان کے مطابق ایسے الزامات قطعی طور پر بے بنیاد ہیں جن میں کہا گیا کہ طالبان پاکستان کے کنٹرول میں ہیں اور اُنھیں افغانستان پر مسلط ہونے کی اجازت دے رکھی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کے سویلین اور فوجی عہدیداروں کی طرف سے گزشتہ چند مہینوں کے دوران انتہائی اشتعال انگیز بیانات دیئے گئے، جن میں سے کچھ الزامات بالکل من گھڑت تھے لیکن اس کے باوجود پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
بیان کے مطابق ایسے بیان سے افغان حکومت میں موجود کچھ عناصر کی بدنیتی بھی ظاہر ہوتی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق افغان قیادت کی درخواست پر پاکستان افغانستان کے مصالحتی عمل کی مکمل حمایت کرتا رہا ہے اور اسلام آباد کی طرف سے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اس کے ٹھوس اقدامات کو سب جانتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اس تمام تر صورت حال کے باوجود پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان کی طرف سے بیان میں اس توقع کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ افغان عہدیدار بے بنیاد الزام تراشی سے اجتناب کریں گے اور ایسا سازگار ماحول پیدا کریں گے جو امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد کے حصول میں مدد گار ثابت ہو۔
اس سے قبل افغانستان کی فوج کے سربراہ نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو ایک انٹرویو میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے اور اگر وہ طالبان سے لڑائی ختم کرنے کو کہے تو افغانستان میں لڑائی ہفتوں میں ختم ہو سکتی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغان جنرل کا شائع ہونے والا بیان پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
بیان کے مطابق ایسے الزامات قطعی طور پر بے بنیاد ہیں جن میں کہا گیا کہ طالبان پاکستان کے کنٹرول میں ہیں اور اُنھیں افغانستان پر مسلط ہونے کی اجازت دے رکھی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کے سویلین اور فوجی عہدیداروں کی طرف سے گزشتہ چند مہینوں کے دوران انتہائی اشتعال انگیز بیانات دیئے گئے، جن میں سے کچھ الزامات بالکل من گھڑت تھے لیکن اس کے باوجود پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
بیان کے مطابق ایسے بیان سے افغان حکومت میں موجود کچھ عناصر کی بدنیتی بھی ظاہر ہوتی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق افغان قیادت کی درخواست پر پاکستان افغانستان کے مصالحتی عمل کی مکمل حمایت کرتا رہا ہے اور اسلام آباد کی طرف سے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اس کے ٹھوس اقدامات کو سب جانتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اس تمام تر صورت حال کے باوجود پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان کی طرف سے بیان میں اس توقع کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ افغان عہدیدار بے بنیاد الزام تراشی سے اجتناب کریں گے اور ایسا سازگار ماحول پیدا کریں گے جو امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد کے حصول میں مدد گار ثابت ہو۔
اس سے قبل افغانستان کی فوج کے سربراہ نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو ایک انٹرویو میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے اور اگر وہ طالبان سے لڑائی ختم کرنے کو کہے تو افغانستان میں لڑائی ہفتوں میں ختم ہو سکتی ہے۔