شدت پسندوں کے حملے، افغان ضلعی پولیس سربراہ سمیت متعدد ہلاک

فائل

افغانستان میں ہفتہ کو دیر گئے ہونے والے ایک حملے میں طالبان شدت پسندوں نے ایک ضلعی پولیس سربراہ اور اس کے تین محافظوں کو ہلاک کر دیا ہے جب کہ ملک کے جنوبی مشرقی علاقے میں ایک دوسرے حملے میں سرکاری فورسز کے پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے۔

ناد علی ضلع کے پولیس سربراہ عمر جان حقمل ہلمند صوبے کے دارالحکومت لشکر گاہ کی طرف جار رہے تھے جب ان پر حملہ ہوا۔

بعض اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے پولیس افسر معمول کی گشت پر تھے۔

طالبان کے ایک ترجمان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

حقمل گزشتہ ایک ماہ کے دوران باغیوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے چوتھے اعلیٰ پولیس عہدیدار ہیں۔

جمعرات کو سڑک کنارے نصب ایک بم پھٹنے سے جنوب مشرقی صوبے غزنی کے جغاتو ضلع کے پولیس سربراہ ہلاک ہو گئے تھے۔ انہوں نے اپنے پیشرو کی ایسے ہی حملے میں ہلاکت کے بعد چند دن پہلے ہی نئی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

دوسری طرف عہدیداروں نے کہا ہے کہ ہفتہ کو متعدد طالبان جنگجوؤں نے غزنی صوبے کے قرہ باغ ضلع کی ایک پولیس چوکی پر اچانک حملہ کیا۔

صوبائی حکومت کے ایک ترجمان محمد عارف نوری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حملہ آوروں نے پانچ پولیس اہلکاروں کو ہلاک اور آٹھ دیگر کو زخمی کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی دارالحکومت سے بھیجی جانے والی کمک کے بعد افغان فورسز نے حملہ آوروں کو پیچھے دھکیل دیا۔

رواں سال باغیوں کے حملوں میں شدت آنے کے بعد افغان سکیورٹی فورسز کو بھاری جانی ںقصان اٹھانا پڑا لیکن وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے جانی نقصان کے بارے میں اعدادوشمار جاری نہیں کیے۔

امریکی فوج کے مطابق 2016ء میں 6,300 سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 12 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔