طالبان نے ریڈ کراس اور صحت کے عالمی ادارے کو کام کرنے سے روک دیا

فائل

طالبان نے کہا ہے کہ اُنھوں نے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) اور صحت کے عالمی ادارے (ڈبلیو ایچ او) سے کہا ہے کہ افغانستان کے اس علاقے میں جو طالبان کے زیر کنٹرول ہے امدادی کام عارضی طور پر بند کر دیں، اور یہ کہ اُن کے عملے کی سیکورٹی کی ضمانت منسوخ کر دی گئی ہے۔

باغی گروپ نے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں الزام لگایا ہے کہ پولیو قطرے پلانے کی مہم کے دوران صحت کے عالمی ادارے کے عملے کو ’’چند مشتبہ سرگرمیوں‘‘ میں ملوث پایا گیا ہے۔ اور یہ کہ بین الاقوامی ریڈ کراس طالبان سے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد میں عملی طور پر ناکام رہا ہے۔ بیان میں تفصیل نہیں بتائی گئی۔

طالبان کے بقول، ’’مزید احکامات جاری ہونے تک، دونوں اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اسلامی امارات (طالبان) کے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنا کام بند کر دیں‘‘، اور یہ کہ ’’مجاہدین ان تنظیموں کے سربراہان کی حفاظت کے ذمہ دار نہیں ہوں گے‘‘۔

طالبان کے انتباہ کے بارے میں صحت کے عالمی ادارے اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی یا پھر افغان حکومت نے کسی فوری رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔

باغیوں کی جانب سے یہ حکم نامہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان کے اندازاً 10 لاکھ افراد کو، جو ملک کی آبادی کی ایک چوتھائی کے برابر ہے، غذا کی ’’شدید قلت‘‘ درپیش ہے؛ اور جاری مخاصمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں انہیں زندگی بچانے کے لیے درکار انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اعانت کی فوری ضرورت ہے، جب کہ تین سال سے خشک سالی اور اب حالیہ سیلاب کا سامنا ہے۔

گذشتہ اگست میں طالبان کی جانب سے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کو دی گئی حفاظت کی ضمانتیں عارضی طور پر منسوخ کر دی گئی تھیں، بین الاقوامی گروپ پر یہ الزام لگاتے ہوئے کہ وہ افغانستان کے جیلوں میں زیر حراست افراد کے حالات کی نگرانی کرنے اور باغی قیدیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے اپنے مشن میں مبینہ طور پر ناکام رہا ہے۔

دو ماہ بعد قطر میں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں سلامتی کی ضمانتیں بحال کر دی گئی تھیں، جہاں اس سرکش گروپ کا ایک باضابطہ سیاسی دفتر قائم ہے۔

صحت کے عالمی ادارے کی جانب سے ’ویکسی نیشن‘ کی مہم، خاص طور پر پولیو وائرس کے خلاف ٹیکے لگانے کی مہم، اس لیے اہمیت کی حامل ہے چونکہ افغانستان اور ہمسایہ ملک پاکستان دنیا کے وہ دو واحد ملک ہیں جہاں اس بیماری کا دائمی وائرس بچوں کو معذور کر رہا ہے۔

ملک کے 407 افغان اضلاع میں سے نصف سے زیادہ علاقے طالبان کے زیر کنٹرول ہیں یا پھر طالبان کی جانب سے ان پر کنٹرول کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔