افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع معصوم ستنکزئی نے کہا ہے کہ امریکی فورسز نے قندوز میں جس اسپتال کو نشانہ بنایا وہاں حکومت سے برسرپیکار جنگجو موجود تھے۔
معصوم ستنکزئی نے پیر کو کہا کہ طالبانجنگجو اور ممکنہ طور پر پاکستانی آلہ کار قندوز میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے اسپتال کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں کی سختی سے تردید کی تھی،جن میں کہا گیا تھا کہ افغان شہر قندوز میں امریکی فضائی بمباری کا نشانہ بننے والے اسپتال میں ایک پاکستانی آلہ کار بھی موجود تھا جو شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لیے اس شفاخانے کو استعمال کر رہا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل میں قندوز کا قبضہ طالبان سے چھڑوانے کے دوران افغان سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے خلاف امریکی فضائی مدد کی درخواست کی تھی جس پر فضائی کارروائی کی گئی اور اس کی زد میں آنے والے اس اسپتال میں کم ازکم 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اسپتال کی عمارت کا ایک حصہ تباہ ہو گیا تھا جس کے بعد اسے بند کر دیا گیا۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کئی بار اس بات کی تردید کی ہے کہ بمباری کے وقت طالبان جنگجو اسپتال میں موجود تھے۔
معصوم ستنکزئی نے کہا کہ اسپتال کی عمارت کے گرد چار دیواری پر طالبان نے اپنا جھنڈا لہرایا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان اُس آزادانہ تحقیقات کی حمایت نہیں کرے گا جس کا مطالبہ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کر رکھا ہے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز سے اسپتال پر حملے کی معذرت کر چکے ہیں جب کہ امریکی وزارت دفاع نے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو زر تلافی ادا کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کا اصرار ہے کہ اس حملے کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ کارروائی کیوں اور کیسے ہوئی۔