افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے ایک بار پھر طالبان جنگجوؤں پر زور دیا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک کر سیاسی عمل میں شریک ہوں۔
کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر کرزئی نے کہا طرفین مشترکہ مقاصد پر مبنی امن مذاکرات شروع کرسکتے ہیں۔ انھوں نے مفرور طالبان رہنما ملا عمر سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں جہاں بھی چاہیں سیاسی دفتر کھولیں لیکن حملہ بند ہونے چاہیئں۔
افغان صدر متعدد بار طالبان سے مطالبہ کرچکے ہیں کہ وہ اتحادی اور افغان فورسز پر حملے بند کریں، تشدد کی راہ ترک کرکے پرامن طریقے سے معاشرے کا حصہ بنیں۔
لیکن طالبان کرزئی انتظامیہ سے یہ کہہ کر مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہیں کہ یہ بین الاقوامی اتحاد کی ’’ کٹھ پتلی حکومت‘‘ ہے۔
کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر کرزئی نے کہا طرفین مشترکہ مقاصد پر مبنی امن مذاکرات شروع کرسکتے ہیں۔ انھوں نے مفرور طالبان رہنما ملا عمر سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں جہاں بھی چاہیں سیاسی دفتر کھولیں لیکن حملہ بند ہونے چاہیئں۔
افغان صدر متعدد بار طالبان سے مطالبہ کرچکے ہیں کہ وہ اتحادی اور افغان فورسز پر حملے بند کریں، تشدد کی راہ ترک کرکے پرامن طریقے سے معاشرے کا حصہ بنیں۔
لیکن طالبان کرزئی انتظامیہ سے یہ کہہ کر مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہیں کہ یہ بین الاقوامی اتحاد کی ’’ کٹھ پتلی حکومت‘‘ ہے۔