طالبان باغیوں کے مفرور سربراہ ملا عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے حامی کامیابی سے سکیورٹی فورسز کی صفوں میں سرایت کر چکے ہیں۔
افغانستان میں رواں ہفتے خود کش بم دھماکوں میں کم ازکم 63 افراد کی ہلاکت کے بعد طالبان باغیوں کے مفرور سربراہ نے اپنے جنگجوؤں کو شہری ہلاکتوں سے اجتناب کرنے پر زور دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے حامی کامیابی سے سکیورٹی فورسز کی صفوں میں سرایت کر چکے ہیں۔
افغان عوام کے نام عید الفطر کے اپنے پیغام میں طالبان رہنما ملا محمد عمر نے کہا ہے کہ جنگجوؤں کو ایسی تدابیر اختیار کرنی چاہیئیں جس سے’’عام ہم وطنوں کی جان و مال‘‘ کو نقصان نہ پہنچے۔
پانچ صفحات پر مشتمل مفرور طالبان لیڈر کا یہ پیغام پانچ زبانوں میں جاری کیا گیا ہے۔
’’شہری ہلاکتوں سے گریز کرنے کی جو ہدایات دی گئی ہیں اُن پرعملدرآمد کرنا آپ کا مذہبی فریضہ بھی ہے۔ اس کی خلاف ورزی نہ صرف اس دنیا بلکہ آخرت میں بھی آپ کے لیے نقصان کا باعث بنے گی۔‘‘
اقوام متحدہ نے رواں ماہ جاری کیے گئے ایک تازہ جائزے میں کہا ہے کہ افغانستان میں 80 فیصد شہری ہلاکتوں کی وجہ طالبان جنگجوؤں کی پرتشدد کارروائیاں ہیں۔
افغان حکام کا الزام ہے کہ ملا عمر ہمسایہ ملک پاکستان میں روپوش ہے۔
اپنے پیغام میں طالبان رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں تعینات غیر ملکی اتحادی افواج کے اہلکاروں کو ہلاک کرنے والے دراصل اُن کے جنگجو ہیں جو افغان اہلکاروں کی صفوں میں کامیابی سے سرایت چکے ہیں۔
رواں سال اب تک لگ بھگ 29 ایسے واقعات میں 39 اتحادی فوجی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق امریکہ سے تھا۔
لیکن نیٹو کی قیادت میں طالبان کے خلاف جنگ میں مصروف بین الاقوامی افواج کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ ایسے واقعات کی تعداد دس سے بھی کام ہے جن میں افغان اہلکاروں کے روپ میں طالبان باغیوں نےاتحادی فوجیوں پر فائر کھولا۔
افغان عوام کے نام عید الفطر کے اپنے پیغام میں طالبان رہنما ملا محمد عمر نے کہا ہے کہ جنگجوؤں کو ایسی تدابیر اختیار کرنی چاہیئیں جس سے’’عام ہم وطنوں کی جان و مال‘‘ کو نقصان نہ پہنچے۔
پانچ صفحات پر مشتمل مفرور طالبان لیڈر کا یہ پیغام پانچ زبانوں میں جاری کیا گیا ہے۔
’’شہری ہلاکتوں سے گریز کرنے کی جو ہدایات دی گئی ہیں اُن پرعملدرآمد کرنا آپ کا مذہبی فریضہ بھی ہے۔ اس کی خلاف ورزی نہ صرف اس دنیا بلکہ آخرت میں بھی آپ کے لیے نقصان کا باعث بنے گی۔‘‘
اقوام متحدہ نے رواں ماہ جاری کیے گئے ایک تازہ جائزے میں کہا ہے کہ افغانستان میں 80 فیصد شہری ہلاکتوں کی وجہ طالبان جنگجوؤں کی پرتشدد کارروائیاں ہیں۔
افغان حکام کا الزام ہے کہ ملا عمر ہمسایہ ملک پاکستان میں روپوش ہے۔
اپنے پیغام میں طالبان رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں تعینات غیر ملکی اتحادی افواج کے اہلکاروں کو ہلاک کرنے والے دراصل اُن کے جنگجو ہیں جو افغان اہلکاروں کی صفوں میں کامیابی سے سرایت چکے ہیں۔
رواں سال اب تک لگ بھگ 29 ایسے واقعات میں 39 اتحادی فوجی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق امریکہ سے تھا۔
لیکن نیٹو کی قیادت میں طالبان کے خلاف جنگ میں مصروف بین الاقوامی افواج کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ ایسے واقعات کی تعداد دس سے بھی کام ہے جن میں افغان اہلکاروں کے روپ میں طالبان باغیوں نےاتحادی فوجیوں پر فائر کھولا۔