طالبان نے افغانستان میں عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس پر عائد پابندی ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے ادارے کو مکمل سکیورٹی کی یقین دہانی بھی کروا دی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ انہوں نے تمام مجاہدین کو مطلع کر دیا ہے کہ ریڈ کراس کے کارکنوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ تاہم ترجمان نے اپنے بیان میں عالمی ادارہ صحت کا نام نہیں لیا۔
طالبان نے رواں سال اپریل میں ریڈ کراس اور عالمی ادارہ صحت پر اپنے زیر اثر علاقوں میں پابندی عائد کر دی تھی۔ طالبان کا الزام تھا کہ یہ عالمی ادارے امدادی کاموں اور ویکسینیشن کی آڑ میں مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) افغانستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان ہی ایسے ممالک ہیں جہاں تاحال پولیو وائرس موجود ہے۔
عالمی امدادی ادارہ ریڈ کراس گزشتہ 30 سال سے جنگ زدہ افغانستان میں متحرک ہے۔ ان امدادی اداروں کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ جنگ زدہ علاقوں میں کسی کی طرف داری کی بجائے انسانیت کے لیے کام کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان تقریباً افغانستان کے نصف حصے پر کنٹرول رکھتے ہیں۔ جب کہ عالمی امدادی ادارے اس یقین دہانی پر یہاں کام کرتے ہیں کہ فریقین کی جانب سے ان کے کارکنوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
گزشتہ دنوں افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جن میں متعدد افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو چکے ہیں۔
طالبان کے امریکہ کے ساتھ مذاکرات بھی امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ جس کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ طالبان نے بھی امریکہ کے خلاف افغانستان میں کارروائیاں تیز کرنے کی تنبیہ کی ہے۔