افغانستان میں طالبان نے رواں ماہ ہونے والے انتخابات کو "جعلی" اور "مکمل طور پر بوگس" قرار دیتے ہوئے انتخابی عمل کے دوران حملوں کی دھمکی دی ہے۔
پیر کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں طالبان قیادت نے اپنے جنگجووں کو انتخابی عمل انجام دینے والے سرکاری اہلکاروں اور سکیورٹی فورسزپر حملوں کا حکم دیا ہے۔
طالبان نے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں اور عوام سے انتخابات کے بائیکاٹ کی بھی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ انتخابی عمل کا مقصد "محض ان کٹھ پتلیوں کو قانونی جواز فراہم کرنا ہے جنہیں قابض قوتوں نے افغانستان پر مسلط کیا ہے۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ سکیورٹی فراہم کرکے انتخابی عمل کو کامیاب بنانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں نشانہ بنایا جانا چاہیے اور طالبان اس امریکی سازش کو روکنے اور ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
طالبان کی اس دھمکی کے بعد 20 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل اور دوران سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
انتخابات میں افغان پارلیمان کے ایوانِ زیریں 'وولیسی جرگہ' کی 249 نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے جس کے لیے 418 خواتین سمیت ڈھائی ہزار سے زائد امیدوار میدان میں ہیں۔
افغان حکومت کے مطابق پولنگ کے دن انتخابی عمل اور ووٹرز کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے 54 ہزار فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج نے بھی انتخابی عمل میں افغان حکام کی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو جاری اپنے بیان میں طالبان نے مزید کہا ہے کہ 'اماراتِ اسلامیہ' اپنے تمام مجاہدین کو حکم دیتی ہے کہ وہ امریکہ کی قیادت میں ملک بھر میں ہونے والے اس عمل کی راہ میں رکاوٹیں ڈال کر اسے روکیں۔
بیان میں طالبان جنگجووں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے حملوں کے دوران عام افغان شہریوں کو نقصان پہنچانے سے بھی گریز کریں۔
اپنے بیان میں طالبان نے ایک بار پھر امریکہ اور نیٹو کے فوجی دستوں سے افغانستان چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ روکنے کا ایک یہی راستہ ہے۔
امریکہ میں 11/9 کے حملوں میں کے جواب میں 2001ء میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے افغانستان پر حملے کے بعد چھڑنے والی اس جنگ کو گزشتہ ہفتے 17 سال مکمل ہوگئے ہیں۔