اس وقت پوری دنیا کو کرونا وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، تعلیمی اداروں سمیت معمولات زندگی معطل ہیں۔ ایک فلسطینی لڑکی نے اس فارغ وقت کو گزارنے کے لیے اپنے محلے میں سکول کھول لیا اور ان دنوں وہ اپنے ارد گرد رہنے والے بچوں کو پڑھا رہی ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے سلسلے میں غزہ کی پٹی میں تمام سکول مارچ میں بند کر دیے گئے تھے۔ اور اب وہاں ایک محلے میں عارضی سکول کھلا ہے۔ یہاں ایک تیرہ سالہ لڑکی فجر حمید فلسطینی بچوں کو پابندی سے پڑھا رہی ہے۔
فجر نے بتایا کہ میں نے سوچا کیوں نہ اس خالی وقت میں بچوں کو پڑھانا شروع کر دوں، کیوں کہ پرائمری جماعت کے بچے ان طویل چھٹیوں میں سب کچھ بھول بھال جائیں گے۔ اس لیے اب میں ان کی پڑھائی کو جاری رکھ رہی ہوں۔
فجر حمید بچوں کو انگریزی، عربی اور حساب پڑھاتی ہے۔ اب اس کے عارضی سکول میں پندرہ بچے زیر تعلیم ہیں۔
فجر کو پڑھانے میں بہت لطف آتا ہے اور ان کا خیال ہے کہ وہ بڑی ہو کر بھی تدریس کے پیشے سے منسلک رہیں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا علاقہ خاصا پسماندہ ہے۔ اس لیے میرا ارادہ ہے کہ میں ایک سکول کھولوں گی اور اپنے علاقے کے بچوں کو تعلیم دوں گی۔
فلسطین کے مختلف سکولوں میں اب تک بیس بچے کرونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ یہ علاقہ کافی عرصے تک اسرائیل کی ناکہ بندی کی زد میں رہ چکا ہے۔