افغانستان کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ جنوبی افغانستان میں ایک پولیس اہلکار نے اپنے ہی 10 ساتھیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ اہلکار باغیوں کے ساتھ ملا ہوا تھا اور اس نے گولی چلانے سے پہلے اپنے ساتھیوں کے کھانے میں زہر ملایا تھا۔
یہ واقعہ جنوبی صوبہ اروزگان میں چنارتو ضلع کے ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ پر پیش آیا۔
اس سے پہلے بھی افغان فوج اور پولیس کے اہلکار اپنے ہی ساتھیوں کی ہلاکت کا سبب بن چکے ہیں۔
چنارتو ضلع کے سربراہ فیض محمد نے کہا کہ ’’گولیاں مارنے کے بعد پولیس اہلکار اور طالبان نے ان کے ہتھیار چھین لیے اور چیک پوائنٹ اور ایک پولیس گاڑی کو جلا ڈالا۔‘‘
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
طالبان کے گڑھ کہلانے والے ہلمند اور قندھار صوبوں سے ملحقہ اروزگان صوبے میں گزشتہ ہفتے بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا جب چار پولیس اہلکاروں نے اپنے نو ساتھیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا ور ان کا اسلحہ اور سازوسامان لے کر طالبان سے جا ملے تھے۔
افغانستان کی سکیورٹی فورسز میں 'اندرونی حملے' ایک بڑا مسئلہ رہے ہیں جہاں حوصلے پست اور فرائض سے بھاگنے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اب تک کئی فوجی اور پولیس اہلکار طالبان میں شامل ہو چکے ہیں۔
2014 میں افغانستان سے بیشتر بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے اور ہلمند اور دیگر جنوبی صوبوں میں ایک مربوط مہم کا آغاز کر رکھا ہے۔