ٹینس کی سابق عالمی نمبر روسی ٹینس اسٹار ماریا شیراپووا نے کہا ہے کہ وہ جنوری میں آسٹریلین اوپن کے دوران ممنوعہ دوا کے استعمال کی جانچ کے لیے دیے گئے نمونے کے تجزیے میں ناکام ہو گئی ہیں۔
لاس اینجلس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے بتایا کہ وہ اپنی صحت کے مسائل کی وجہ سے جو دوا دس سال سے استعمال کر رہی تھیں وہ رواں سال ہی ممنوعہ ادویہ کی فہرست میں شامل ہوئی جس کا انھیں علم نہیں تھا۔
"میں نے ایک بڑی غلطی کی۔ میں نے اپنے مداحوں اور کھیل کو مایوس کیا۔ ایک ایسا کھیل جو میں چار سال کی عمر سے کھیلتی رہی ہوں اور اس سے بے پناہ محبت کرتی ہوں۔"
وہ میلڈونیم نامی دوا استعمال کرتی رہیں جو کہ ذیابیطس، امراض قلب، اور میگنشیئم کی کمی کے علاج کے استعمال ہوتی ہے۔ لیکن بعض محققین اسے کھلاڑیوں کی کارکردگی میں اضافے کا سبب بھی بتاتے ہیں۔ یہ دوا امریکہ میں تو نہیں لیکن روس میں دستیاب ہے۔
ماریا کا کہنا تھا کہ "مجھے یہ دوا پہلی بار 2006ء میں دی گئی، مجھے اس وقت صحت کے مختلف مسائل درپیش تھے۔ میں اکثر بیمار ہو جاتی تھی اور مجھ میں میگنیشیئم کی کمی تھی اور میرے خاندان میں ذیابیطس کا مرض رہا ہے اور مجھ میں اس کی کچھ علامات تھیں۔"
پانچ گرینڈ سلام جیتنے والی 28 سالہ روسی کھلاڑی کا کہنا تھا کہ انھیں نہیں معلوم کہ حال ہی میں ممنوع قرار دی گئی دوا کے استعمال کی کیا سزا ہوگی۔
"مجھے معلوم ہے کہ مجھے نتائج بھگتنا ہوں گے اور میں اپنا کریئر اس طرح سے ختم نہیں کرنا چاہتی۔ مجھے امید ہے کہ مجھے دوبارہ کھیلنے کا ایک اور موقع دیا جائے گا۔"
کھیلوں میں ممنوع ادویہ کے نگران عالمی ادارے "واڈا" کے صدر کریگ ریڈی نے خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ جب کسی کھلاڑی میں ممنوعہ دوا میلڈونئم کا عنصر مثبت پایا جائے تو اسے عام طور پر ایک سال تک معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماریا اس وقت ٹینس کی عالمی درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر ہیں اور حالیہ برسوں میں کھیل کے دوران زخمی ہونے کے باعث ان کی کارکردگی متاثر ہوتی رہی ہے۔