بیلا روس: متنازع انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج، کئی شہروں میں مظاہرے

احتجاج کے باعث صدر الیگزینڈر لوکاشینکو پر استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں اتوار کو حالیہ انتخابات کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ اس متنازع انتخاب میں موجودہ صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کامیاب قرار دیے گئے تھے۔

احتجاج کے باعث صدر الیگزینڈر لوکاشینکو پر استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے جب کہ انہوں نے اس سلسلے میں روس سے حمایت کی درخواست بھی کی ہے۔

انتخابات کے متنازع نتائج کے خلاف ہفتے اور اتوار کو ہونے والے مظاہروں کی اپیل الیگزینڈر لوکاشینکو کی مخالف امیدوار سویا تلانا سیخا نو سکایا نے کی تھی۔

دوسری طرف الیگزینڈر لوکاشینکو کے حامی بھی سڑکوں پر نکل آئے اور ان کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔

اتوار کو حامیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الیگزینڈر لوکاشینکو نے دوبارہ الیکشن کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات غیر منصفانہ نہیں تھے۔

انہوں نے ملک میں ہونے والی بدامنی کا ذمہ دار غیر ملکی مداخلت کو قرار دیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ نیٹو نے بیلاروس کی سرحد سے 15 میل کے فاصلے پر ہتھیاروں کا انبار لگا دیا ہے۔

دارالحکومت منسک کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔ نو اگست کو ہونے والے ان انتخابات میں الیگزینڈر لوکاشینکو کو فاتح قرار دیا گیا تھا۔ وہ 16 برس سے برسرِ اقتدار ہیں۔

بیلاروس میں کئی روز سے جاری احتجاج اور صدر سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اسی چیلنج کے پیشِ نظر انہوں نے روس سے مدد طلب کی ہے۔

الیگزینڈر لوکاشینکو نے فون پر روس کے صدر پیوٹن سے بات کی اور کہا کہ یہ خطرہ صرف بیلا روس کے لیے نہیں ہے۔ بعد میں اپنی فوج کے سربراہوں کو انہوں نے بتایا کہ صدر پیوٹن نے بیلا روس کی سیکیورٹی کا یقین دلایا ہے۔

کریملن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے صدور نے اتفاق کیا ہے کہ جلد ہی بیلا روس کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔