پاکستان کے جنوب مغرب میں افغانستان کے لیے چمن کے مقام پر اہم سرحدی گزرگاہ ہفتہ کو دوسرے روز بھی بند ہے جب کہ علاقے کی فضا میں کشیدگی بدستور موجود ہے۔
جمعہ کو پاک افغان سرحد پر واقع کلی لقمان میں سرحد پار سے افغان فورسز کی فائرنگ سے دو پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے بعد پاکستانی فورسز نے بھی جوابی کارروائی کی تھی اور اس دوران سرحدی گزرگاہ "باب دوستی" کو بند کر دیا گیا۔
ہفتہ کو آفات سے نمٹنے کے لیے صوبائی ادارے "پی ڈی ایم اے" کی طرف سے فائرنگ و گولہ باری سے متاثر ہونے والے علاقوں میں امدادی سامان پہنچا دیا گیا جب کہ زخمی ہونے والے متعدد افراد اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
دونوں جانب کے عسکری حکام کے درمیان 'ہاٹ لائن' پر رابطے اور سرحدی حکام کی فلیگ میٹنگ کے بعد فائرنگ کا سلسلہ تو بند ہو گیا تھا لیکن ہفتہ کی دوپہر تک سرحدی راستے کو کھولنے سے متعلق کوئی فیصلہ سامنے نہیں آسکا۔
سرحد کی بندش سے دونوں جانب گاڑیوں اور سامان سے لدے ٹرکوں کی لمبی قطاریں دیکھی جا رہی ہیں۔
جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں پر واقع بعض دیہاتوں کو پاک افغان سرحد منقسم کرتی ہے۔ افغان حکام کا دعویٰ ہے کہ ان دیہاتوں میں مردم شماری میں مصروف پاکستانی ٹیموں کے لوگ افغان علاقوں میں بھی داخل ہوئے جنہیں منع کیے جانے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی۔
تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ مردم شماری سے منسلک لوگ پاکستانی علاقوں میں ہی اپنا کام کر رہے تھے۔
ادھر پاکستان اور افغانستان کے درمیان سب سے اہم سرحدی گزرگاہ طورخم کے مقام پر کھلی ہے جہاں سے دوطرفہ آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے۔