حال ہی میں عدلیہ کی جانب سے کیے گئے چند فیصلوں کو حکومت کے لیے کڑا تصور کیا جا رہا ہے۔
واشنگٹن —
ترکی کے وزیر ِاعظم طیب اردگان اور عدلیہ کے درمیان سرد مہری بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
حال ہی میں عدلیہ کی جانب سے کیے گئے چند فیصلوں کو حکومت کے لیے کڑا تصور کیا جا رہا ہے۔
عدلیہ نے ترک حکومت کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر پابندی کو ختم کیا تھا۔ عدلیہ نے اس قانون سازی کو بھی ختم کر دیا تھا جس کی رُو سے حکومت کو ججوں اور سرکاری وکلاء سے زیادہ اختیارات حاصل ہونا تھے۔
ترک وزیر ِ اعظم طیب اردگان کے مطابق یہ فیصلے قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔
ترک اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی نے ترک وزیر ِاعظم کی جانب سے عدلیہ پر تنقید کو بلاجواز قرار دیا ہے اور اپوزیشن اس کی مذمت کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
اپوزیشن جماعت کے رضا ترمن کہتے ہیں کہ، ’وزیر ِ اعظم کی جانب سے عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ شفافیت پر کتنا زور دیتے ہیں اور چیک اینڈ بیلنس کو کتنا پسند کرتے ہیں۔ ایسا کسی بھی جمہوریت پسند ملک میں نہین ہوتا‘۔
دوسری جانب ترک وزیر ِاعظم کا موقف ہے کہ انہیں اور ان کی حکومت کو سازشوں کا سامنا ہے۔
حال ہی میں عدلیہ کی جانب سے کیے گئے چند فیصلوں کو حکومت کے لیے کڑا تصور کیا جا رہا ہے۔
عدلیہ نے ترک حکومت کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر پابندی کو ختم کیا تھا۔ عدلیہ نے اس قانون سازی کو بھی ختم کر دیا تھا جس کی رُو سے حکومت کو ججوں اور سرکاری وکلاء سے زیادہ اختیارات حاصل ہونا تھے۔
ترک وزیر ِ اعظم طیب اردگان کے مطابق یہ فیصلے قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔
ترک اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی نے ترک وزیر ِاعظم کی جانب سے عدلیہ پر تنقید کو بلاجواز قرار دیا ہے اور اپوزیشن اس کی مذمت کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
اپوزیشن جماعت کے رضا ترمن کہتے ہیں کہ، ’وزیر ِ اعظم کی جانب سے عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ شفافیت پر کتنا زور دیتے ہیں اور چیک اینڈ بیلنس کو کتنا پسند کرتے ہیں۔ ایسا کسی بھی جمہوریت پسند ملک میں نہین ہوتا‘۔
دوسری جانب ترک وزیر ِاعظم کا موقف ہے کہ انہیں اور ان کی حکومت کو سازشوں کا سامنا ہے۔