کینیڈا میں استغاثہ نے ریاست اونٹاریو کے شہر لندن میں ایک مسلم خاندان پر گاڑی چڑھا کر چار افراد کو قتل کرنے والے شخص پر دہشت گردی کی فردِ جرم عائد کر دی ہے۔
پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ نیتھینئیل ویلٹمین پر فرسٹ ڈگری اقدام قتل کے چار الزامات دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں اور یہ کہ پراسیکیوشن نے کینیڈا کے کریمینل کوڈ کے تحت ہی فردِ جرم کی نوعیت مزید سنگین کر دی ہے۔
پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ واقعہ مسلمانوں پر حملے کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔
ویلٹمین کو دہشت گردانہ سرگرمی سے منسلک اقدام قتل کے ایک الزام کا بھی سامنا ہے۔ فرد جرم کو ایک ایسے موقع پر سنگین بنایا گیا ہے جب حملے کا مبینہ ملزم ویلٹمین پیر کی صبح وڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوا۔
46 سالہ سلمان افضل، ان کی 44 سالہ بیوی مدیحہ سلمان، 15 سالہ بیٹی یمنی اور 74 سالہ طلعت افضل کو 6 جون کو اس وقت گاڑی کے نیچے کچل کر قتل کر دیا گیا تھا جب وہ شام کو چہل قدمی کر رہے تھے۔
سلمان افضل کا 9 سالہ بیٹا فائز اس حملے میں شدید زخمی ہو گیا تھا اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس کی زندگی خطرے سے باہر ہو گئی ہے۔
مقتول خاندان کے ایک دوست صبور خان نے کہا ہے کہ الزامات کو اپ گریڈ کر کے اس کو اقدام دہشت گردی کے تحت لانا ایک صحیح فیصلہ ہے۔
صبور خان نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد خاندان اور کمیونٹی دہشت زدہ ہیں اور ہم میں سے بہت سے لوگ گھر سے نکلنے میں خوف محسوس کرتے ہیں۔
SEE ALSO: کینیڈا: نفرت پر مبنی حملے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی خاندان کی تدفینہلاک شدگان کی نمازِ جنازہ ہفتے کو لندن کے اسلامک سینٹر میں ادا کی گئی جس میں عزیز و اقارب اور مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی موجود تھے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق کینیڈا میں پاکستانی ہائی کمشنر رضا بشیر تارڑ نے جنازے میں شریک افراد سے کہا کہ "کینیڈا کے جھنڈے میں لپٹے ہوئے یہ جنازے اس بات کے گواہ ہیں کہ کینیڈا کی پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔"
حملے میں ہلاک ہونے والی خاتون مدیحہ بتول کے ماموں علی اسلام نے حاضرین کو بتایا کہ "رنگ و مسلک سے قطع نظر، جذبات کا اظہار، دعائیں، آنسو، ہمارے جاننے والے اور اجنبی افراد کی طرف سے موصول ہونے والے پیغامات، زخموں کو بھرنے کی تلاش کی طرف پہلا قدم ہے۔"
حملے کے مبینہ ملزم ویلٹمین کی عدالت کے سامنے آئندہ پیشی 21 جون کو ہو گی۔