'حمص کے دھماکے جنیوا مذاکرات متاثر کرنے کی کوشش ہے'

شام کی حکومت کے مذاکرات کار بشار الجعفری نے کہا ہے کہ حمص میں ہونے والے حملوں کا مقصد جنیوا میں جاری امن بات چیت کو متاثر کرنا تھا۔

ہفتہ کو مغربی شہر حمص میں ہونے والے دو خود کش بم دھماکوں میں انٹیلی جنس کے ایک اعلیٰ عہدیدار سمیت 42 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک ایک تنظیم نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

شام کی صورتحال سے متعلق امن مذاکرات جنیوا میں ہو رہے ہیں اور اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں بشار الجعفری کا کہنا تھا کہ حمص شہر میں ہونے والے دہشت گرد دھماکے دہشت گردی کے معاونین کی طرف سے جنیوا کے لیے پیغام تھا۔

"ہم سب کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ پیغام موصول ہو گیا ہے اور اس جرم کا لحاظ نہیں کیا جائے گا۔"

شام میں گزشتہ دو روز کے دوران انتہائی مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ جمعہ کو شمالی شہر الباب میں ہونے والے دو خودکش کار بم دھماکوں میں 65 افراد مارے گئے تھے جن میں ترک فوج کے اہلکار بھی شامل تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

بشار الجعفری نے ہفتہ کو اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے شام استیفاں ڈی مستورا سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات سے قبل ڈی مستورا نے صحافیوں سے گفتگو میں ان حملوں کو امن میں "بگاڑ" پیدا کرنے والا قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی تھی اس کے باوجود امن عمل متاثر نہیں ہو گا۔

"جب بھی ہم بات چیت یا مذاکرات کر رہے ہوتے ہیں، ہمیشہ کوئی نہ کوئی اسے خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ہمیں اسی کی توقع تھی۔"

بات چیت کے بعد بشار الجعفری نے مطالبہ کیا کہ حزب مخالف کے مذاکرات کار ان حملوں کی مذمت کریں تاکہ امن عمل سے متعلق ان کے عزم کا اظہار ہو سکے۔

"کوئی بھی فریق جو آج کے حملوں کی مذمت سے انکار کرتا ہے، ہم اسے دہشت گردی کا ساتھی تصور کریں گے۔"