پولیس نے امریکہ کی جنوبی ریاست ٹیکساس میں دو مسلح افراد کو ہلاک کر دیا جن کے بارے میں بتایا گیا کہ اُنھوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی۔
پولیس کے مطابق ان دونوں افراد نے پیغمبرِ اسلام کے تصویری خاکوں کی نمائش کے باہر ایک اسکول کے سکیورٹی اہلکار پر گولیاں چلائی تھیں۔
یہ واقعہ ڈیلس شہر کے قریب گارلینڈ میں پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق حملے میں ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوا ہے مگر اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے اور اسے اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
گارلینڈ شہر کے حکام کے مطابق گولیاں چلانے والوں کی کار میں بموں کی ممکنہ موجودگی کے لیے تلاشی لی جا رہی ہے۔ حکام نے ان دو افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
اس تصویری مقابلے کا اہتمام ’امریکن فریڈم ڈیفنس انیشیٹیو‘ نامی تنظیم نے کیا تھا اور اس میں فاتح کے لیے 10,000 ڈالر انعامی رقم رکھی گئی تھی۔
اس تنظیم کی ویب سائٹ میں کہا گیا تھا کہ اس مقابلے میں 350 تصویری خاکے بھیجے گئے تھے جو ’’اظہارِ رائے کی آزادی کی علامت ہو گا اور یہ دکھائے گا کہ امریکی عوام متشدد اسلام پسندوں کے ڈراوے میں نہیں آئیں گے۔‘‘
ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے اسلام مخالف سیاستدان ہیرٹ ولڈرز اس مقابلے کے مہمانِ خصوصی تھے۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکہ کو مسلمان تارکینِ وطن پر پابندی عائد کرنی چاہیئے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر گولیاں چلنے کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ اپنی تقریر کے بعد عمارت سے چلے گئے تھے۔
مسلمان پیغمبر اسلام کی تصویر کشی کو مذہب کی توہین سمجھتے ہیں۔
جنوری میں دو مسلمان انتہا پسندوں نے فرانسیسی طنزیہ میگزین ’شارلی ایبڈو‘ پر حملہ کیا تھا جس میں پیغمبرِ اسلام کے بہت سے خاکوں کو شائع کیا گیا تھا۔
اس حملے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے ’شارلی ایبڈو‘ کے کارٹونسٹ رینلڈ لوزیئر نے کہا تھا کہ وہ اب پیغمبرِ اسلام کے خاکے نہیں بنائیں گے کیونکہ انہیں اب اس موضوع سے کوئی دلچسپی نہیں۔