جنوبی امریکی ریاست ٹیکساس میں اہل کاروں نے بتایا ہے کہ صحت سےمتعلق ایک کارکن جو ایبولا کے ایک مریض کی نگہداشت پر مامور رہی ہیں، اُن کے طبی نمونے کےتجزئے سے وائرس میں مبلہ ہونے کا پتا چلا ہے، جو امریکہ میں ایبولا پھیلنے کا پہلا واقع ہے۔
ریاست کے محکمہٴصحت نے اتوار کے روز بتایا کہ اس کارکن کو جمعے کی رات کم درجے بخار کی تکلیف رہی، جس کے بعد مرض کا مثبت تجزیہ سامنے آیا۔ انفیکشن کی تصدیق کے لیے،مرض پر کنٹرول اور بچاؤ کے مراکز ایک اور ٹیسٹ کرنے والے ہیں۔
یہ کارکن ٹیکساس کے ہیلتھ پریسبٹرین ہاسپیٹل کی ٹیم کا حصہ تھیں، جہاں امریکہ میں ایبولا تشخیص ہونے والا پہلا مریض، ٹھومس ڈنکن داخل ہوا، جو پچھلے ہفتے انتقال کر گیے۔
ٹیکساس کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈنکن کے ساتھ رابطے پر، ہیلتھ ورکر نے حکومتی ہدایت نامے کے تحت حفاظت کا ٕمخصوص لباس اوڑھے رکھا تھا۔
صحت عامہ کے سربراہ، ٹوم فریڈمن نے اتوار کے روز بتایا ہے کہ صحت کے اس کارکن کو ایبولہ انفیکشن لگنے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ضابطوں سے تجاوز ہوا، جب کہ ہدایت نامے کی مکمل پاسداری نہ کیے جانے کی شناخت آسانی سے نہ ہو پائے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس وقت خدشہ اس بات کا ہے کہ ممکنہ طور پر کسی دوسرے کارکن کا رابطہ بیماری میں مبتلہ ہونےوالی اس کارکن سے ہوا ہو۔
ایبولا کا یہ کیس ایسے میں سامنے آیا ہے جب لائبیریا، سیئرا لیون اور گِنی سے امریکہ آنے والے مریضوں کا متعدد امریکی ہوائی اڈوں پر فوری اور مکمل اسکریننگ کا نظام شروع کیا گیا ہے۔ اِن متاثرہ افریقی ممالک میں وائرس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔