اس سے قبل ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد تھائی لینڈ کی فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ وہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے نہیں آئے۔
تھائی لینڈ میں فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے فوج نے کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
جنرل پرایوتھ چن اوچا نے یہ بیان جمعرات کو ٹیلی ویژن پر خطاب میں دیا، دو روز قبل ہی اُنھوں نے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔
"ملک کو جلد معمول پر لانے کے لیے فوج، تھائی لینڈ کی مسلح افواج ، رائل ایئرفورس اور پولیس پر مشتمل نیشنل پیس کیپنگ کمیٹی کنٹرول سنبھال رہی ہے۔"
اس اعلان سے کچھ دیر قبل ہی فوجی گاڑیوں میں سوار اہلکاروں نے سرکاری عمارتوں کو گھیرے میں لے لیا۔
اس سے قبل ملک میں مارشل لاء لکے نفاذ کے بعد تھائی لینڈ کی فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ وہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے نہیں آئے۔
گزشتہ سال کے اواخر میں اُس وقت کی وزیراعظم ینگ لک شیناواترا کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے ملک سیاسی بدامنی کا شکار ہے اور حال ہی میں ینگ لک کو ملک کی آئینی عدالت نے اختیارات کے غلط استعمال پر عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
فوج نے دو روز قبل ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کے بعد سیاسی مخالفین سے مشاورت کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا۔
جنرل پرایوتھ کا کہنا تھا کہ ملک میں کئی ماہ سے جاری سیاسی بدامنی کے باعث ہونے والے تشدد کو بڑھنے سے روکنے کے لیے مارشل لاء ناگزیر تھا۔
ملک میں حزب مخالف نے اس وقت کی وزیراعظم ینگ لک سے مستعفی ہو کر اقتدار ایک غیر منتخب کونسل کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو کہ سیاسی اصلاحات کے بعد تھائی لینڈ میں انتخابات کروائے۔
مس ینگ لک اس مطالبے کو مسترد کرتی رہی تھیں اور اس دوران حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات میں کم ازکم 28 لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
جنرل پرایوتھ چن اوچا نے یہ بیان جمعرات کو ٹیلی ویژن پر خطاب میں دیا، دو روز قبل ہی اُنھوں نے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔
"ملک کو جلد معمول پر لانے کے لیے فوج، تھائی لینڈ کی مسلح افواج ، رائل ایئرفورس اور پولیس پر مشتمل نیشنل پیس کیپنگ کمیٹی کنٹرول سنبھال رہی ہے۔"
اس اعلان سے کچھ دیر قبل ہی فوجی گاڑیوں میں سوار اہلکاروں نے سرکاری عمارتوں کو گھیرے میں لے لیا۔
اس سے قبل ملک میں مارشل لاء لکے نفاذ کے بعد تھائی لینڈ کی فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ وہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے نہیں آئے۔
گزشتہ سال کے اواخر میں اُس وقت کی وزیراعظم ینگ لک شیناواترا کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے ملک سیاسی بدامنی کا شکار ہے اور حال ہی میں ینگ لک کو ملک کی آئینی عدالت نے اختیارات کے غلط استعمال پر عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
فوج نے دو روز قبل ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کے بعد سیاسی مخالفین سے مشاورت کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا۔
جنرل پرایوتھ کا کہنا تھا کہ ملک میں کئی ماہ سے جاری سیاسی بدامنی کے باعث ہونے والے تشدد کو بڑھنے سے روکنے کے لیے مارشل لاء ناگزیر تھا۔
ملک میں حزب مخالف نے اس وقت کی وزیراعظم ینگ لک سے مستعفی ہو کر اقتدار ایک غیر منتخب کونسل کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو کہ سیاسی اصلاحات کے بعد تھائی لینڈ میں انتخابات کروائے۔
مس ینگ لک اس مطالبے کو مسترد کرتی رہی تھیں اور اس دوران حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات میں کم ازکم 28 لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔