عبوری کابینہ نے وزیر کامرس نیواتھامرونگ بونسونگپائیسن کو قائم مقام وزیراعظم مقرر کیا ہے۔
تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیراعظم ینگ لک شیناواترا کو اختیارات کے غلط استعمال کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
بنکاک میں بدھ کو عدالت نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم ینگ لک نے 2011ء میں اس وقت کے نیشنل سکیورٹی چیف کی دوبارہ تقرری میں ضابطے کی خلاف ورزی کی۔
فیصلے کے مطابق یہ اقدام غیر آئینی تھا اور وزیراعظم کے مفاد کے لیے کیا گیا۔
اس اقدام میں مس ینگ لک کی معاونت کرنے والے کابینہ کے متعدد ارکان کو بھی اپنے عہدے چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تھائی لینڈ میں عبوری کابینہ نے وزیر کامرس نیواتھامرونگ بونسونگپائیسن کو قائم مقام وزیراعظم مقرر کیا ہے۔
تھائی لینڈ میں وزیراعظم کا انتخاب پارلیمان کا ایوان زیریں کیا کرتا ہے لیکن ینگ لک نے ملک میں انتخابات کے اعلان سے قبل اسے تحلیل کر دیا تھا۔
ینگ لک تھائی لینڈ کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں، وہ منگل کو عدالت میں پیش ہوئی تھیں اور ان کی طرف سے عدالتی فیصلے پر کسی طرح کا رد عمل سامنے نہیں آیا۔
وزیراعظم کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سیاسی مقاصد کے لیے عائد کیے گئے تھے اور انھوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر وزیراعظم کو ہٹایا جاتا ہے تو وہ ملک میں مظاہرے کریں گے۔
ایک ایسے وقت میں جب حزب مخالف کئی ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے کرتی چلی آ رہی ہے اور اس دوران مس ینگ لک کے حامیوں کی طرف سے بھی احتجاج کی صورت میں ملک میں مزید بدامنی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
بنکاک میں بدھ کو عدالت نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم ینگ لک نے 2011ء میں اس وقت کے نیشنل سکیورٹی چیف کی دوبارہ تقرری میں ضابطے کی خلاف ورزی کی۔
فیصلے کے مطابق یہ اقدام غیر آئینی تھا اور وزیراعظم کے مفاد کے لیے کیا گیا۔
اس اقدام میں مس ینگ لک کی معاونت کرنے والے کابینہ کے متعدد ارکان کو بھی اپنے عہدے چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تھائی لینڈ میں عبوری کابینہ نے وزیر کامرس نیواتھامرونگ بونسونگپائیسن کو قائم مقام وزیراعظم مقرر کیا ہے۔
تھائی لینڈ میں وزیراعظم کا انتخاب پارلیمان کا ایوان زیریں کیا کرتا ہے لیکن ینگ لک نے ملک میں انتخابات کے اعلان سے قبل اسے تحلیل کر دیا تھا۔
ینگ لک تھائی لینڈ کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں، وہ منگل کو عدالت میں پیش ہوئی تھیں اور ان کی طرف سے عدالتی فیصلے پر کسی طرح کا رد عمل سامنے نہیں آیا۔
وزیراعظم کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سیاسی مقاصد کے لیے عائد کیے گئے تھے اور انھوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر وزیراعظم کو ہٹایا جاتا ہے تو وہ ملک میں مظاہرے کریں گے۔
ایک ایسے وقت میں جب حزب مخالف کئی ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے کرتی چلی آ رہی ہے اور اس دوران مس ینگ لک کے حامیوں کی طرف سے بھی احتجاج کی صورت میں ملک میں مزید بدامنی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔