یہ تحریر پہلی مرتبہ چھبیس نومبر 2020 کو شائع ہوئی تھی۔ تھینکس گیونگ کی مناسبت سے اس تحریر کو دوبارہ شائع کیا جا رہا ہے۔
امریکہ میں ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو 'تھینکس گیونگ ڈے' یعنی یومِ تشکر منایا جاتا ہے۔ امریکی یہ دن اپنے خاندان اور عزیر و اقارب کے ساتھ گزارتے ہیں اور دعوتیں اڑاتے ہیں۔
اس تہوار سے قبل لاکھوں امریکی ملک کے طول و عرض کا سفر کر کے اپنے عزیز و اقارب اور پیاروں کے پاس پہنچتے ہیں تاکہ یہ دن ان کے ساتھ گزار سکیں۔
کرونا وبا کے باعث اس بار امریکی حکام نے شہریوں کو یہ تہوار مختلف انداز میں منانے کی ہدایت کی ہے۔ لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ عزیز و اقارب یا دوستوں کی طرف جانے کے بجائے اپنے اپنے گھروں میں ہی یہ تہوار منائیں تاکہ وبا کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
لیکن حکام کی ہدایات کے باوجود لاکھوں امریکی شہریوں نے اس بار بھی اندرونِ ملک سفر کیا ہے۔
امریکہ کے ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق تھینکس گیونگ سے قبل جمعے اور ہفتے کو ملک بھر کے مختلف ہوائی اڈوں پر 20 لاکھ مسافروں کو اسکرین کیا گیا۔ غالب امکان ہے کہ ان میں سے بیشتر لوگوں نے تھینکس گیونگ کا تہوار اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ منانے کے لیے سفر کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
تھیکنس گیونگ تہوار کیا ہے؟
تھینکس گیونگ کو امریکہ کے سب سے بڑے ثقافتی تہوار کا درجہ حاصل ہے۔
یہ تہوار صدیوں سے امریکہ میں اچھی فصل کی کاشت کی خوشی میں جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
بعض روایات کے مطابق 1621 میں امریکہ آنے والے تارکینِ وطن برطانوی باشندوں نے کھیتی باڑی سکھانے والے آبائی امریکی باشندوں کے اعزاز میں دعوت کا اہتمام کیا جس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا۔
ابتدا میں مختلف امریکی ریاستیں مختلف دنوں میں تھینکس گیونگ کا تہوار مناتی تھیں۔ لیکن امریکی صدر ابراہم لنکن نے 1863 میں ہر سال نومبر کی آخری جمعرات کو 'تھینکس گیونگ ڈے' قرار دے دیا۔
بعد ازاں 1942 میں صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کے دور میں کانگریس نے ایک قانون کے ذریعے ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو 'تھینکس گیونگ ڈے' مقرر کیا جس کے بعد سے ہر سال اب نومبر کی چوتھی جمعرات کو ہی یہ تہوار منایا جاتا ہے۔ اس روز امریکہ بھر میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
اس تہوار کو امریکہ میں تعطیلات کے موسم کا آغاز بھی سمجھا جاتا ہے جو سالِ نو کے آغاز تک جاری رہتا ہے۔ تھینکس گیونگ کے بعد سے ہی کرسمس کی تیاریوں میں بھی تیزی آ جاتی ہے اور اس تہوار سے قبل اور اس کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد خرید و فروخت اور تعطیلات منانے کے لیے گھروں سے نکلتی ہے۔
اس دن ملک بھر کے شہروں اور قصبوں میں قومی یکجہتی کے اظہار کے لیے پریڈیں ہوتی ہیں۔ تاہم اس بار کرونا وبا کے باعث یہ تقریبات محدود رکھی جا رہی ہیں۔
اس روز لوگ مل کر ٹی وی شوز اور کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کا بھی خاص اہتمام کرتے ہیں۔ کچھ لوگ رضا کارانہ کاموں میں دن گزارتے ہیں اور غریب طبقات کو تحائف اور کھانا تقسیم کرتے ہیں۔
مرغی نما پرندے 'ٹرکی' کی دعوتوں کا اہتمام
تھینکس گیونگ کے موقع پر خواتینِ خانہ اپنے ہاں آنے والے مہمانوں کے لیے دعوتوں کا اہتمام کرتی ہیں جن میں مرغی نما پرندہ 'ٹرکی' کو روسٹ کر کے خاص طور پر ڈشز میں شامل کیا جاتا ہے۔
ٹرکی دنیا کے متعدل موسم والے ممالک میں پایا جاتا ہے۔ امریکی ریاست آئیووا میں اس کی افزائس کے کئی مراکز قائم ہیں۔
اس پرندے میں گوشت کی مقدار بھی مرغی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
مرغی نما یہ بڑا پرندہ 'تھینکس گیونگ' کی خاص ڈش سمجھا جاتا ہے اور خواتینِ خانہ اسے بڑے اہتمام سے تیار کرتی ہیں۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس میں ایک روایتی تقریب کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے جس میں امریکی صدر ایک تقریب میں ایک ٹرکی کی جان بخشی کر کے اسے آزاد کر دیتے ہیں۔ یہ روایت کئی عشروں سے امریکہ میں چلی آ رہی ہے۔
منگل کی شام صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست آئیووا سے اس تقریب کے لیے خصوصی طور پر لائے گئے سفید رنگ کے ٹرکی کی جان بخشی کا اعلان کر کے اسے آزاد کر دیا۔
اس ٹرکی کا نام ' کارن' ہے۔ خاتونِ اول میلانیا اور دیگر مہمانوں میں گھرے ہوئے ٹرکی کو مخاطب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا،" کارن! میں تمہیں عام معافی دینے کا اعلان کرتا ہوں۔ بہت شکریہ کارن!"
کرونا وبا کے باعث یہ تہوار اس بار کتنا مختلف ہے؟
امریکہ میں طبی ماہرین اور سرکاری ادارے لوگوں سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس بار تھینکس گیونگ کے موقع پر گھروں میں رہیں اور میل جول کم رکھیں۔
امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ تھینکس گیونگ کے موقع پر خاندان کے بہت سے افراد کو جمع کرتے رہے ہیں۔ لیکن اس بار وہ اپنی اہلیہ، بیٹی اور داماد کے ساتھ ہی یہ تہوار منائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ گھروں میں زیادہ لوگوں کو جمع نہ کریں، ماسک پہنیں اور سماجی فاصلہ رکھیں۔
بائیڈن نے کہا کہ "ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم اس وائرس سے جنگ لڑ رہے ہیں، ایک دوسرے سے نہیں۔ لہذٰا مجھے یقین ہے کہ قوم اس چیلنج کے لیے تیار ہے۔"
امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کے مطابق طبی ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس تہوار کے دوران کی گئی بے احتیاطی کا خمیازہ امریکیوں کو کرسمس کے موقع پر بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ کیوں کہ اگر لوگوں نے 'تھینکس گیونگ' پر میل جول اور سفر سے گریز نہ کیا تو وائرس مزید پھیل سکتا ہے جس کے اثرات 15، 20 روز گزرنے کے بعد ہی نظر آئیں گے۔