امریکہ کی ریاست شمالی کیرولینا میں قتل ہونے والے تین مسلمان طلبہ کی نماز جنازہ جمعرات کو ادا کر دی گئی جس میں پانچ ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔
چیپل ہل کے علاقے میں 23 سالہ ضیا برکات ان کی 21 سالہ اہلیہ یسر محمد اور19 سالہ سالی رزان محمد کو منگل کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور پولیس نے اس واقعے کے الزام میں ان کے ایک پڑوسی کریگ اسٹیون ہکس کو حراست میں لے لیا ہے۔
جنازے میں شرکت کے لیے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کی وجہ سے یہ نماز مسجد کی بجائے قریبی واقع یونیورسٹی کے میدان میں ادا کی گئی۔
اس واقعے پر دنیا بھر میں لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور اکثر لوگ اسے مذہب کی بنیاد پر نفرت انگیز کارروائی قرار دے رہے ہیں۔ تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی ہر پہلو سے تفتیش کر رہے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی اپنے طور پر علیحدہ سے تفتیش شروع کر رہا ہے۔
ایف بی آئی کی ترجمان شیلی لنچ اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اس تفتیش میں مذہبی منافرت کے پہلو کو مدنظر رکھا جائے گا یا نہیں۔
ادھر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اس واقعے پر اب تک خاموش رہنے پر صدر براک اوباما، نائب صدر جو بائیڈن اور وزیرخارجہ جان کیری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
"اگر آپ اس طرح کے واقعے پر خاموش رہتے ہیں اور کوئی بیان نہیں دیتے، تو پھر دنیا آپ کے لیے خاموش رہے گی۔"