|
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی تہران میں ہلاکت کے بعد جمعے کو ہزاروں سوگواروں اور حامیوں نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔اسرائیل پر ان کی ہلاکت کا الزام عائد کیے جانے کے بعد علاقائی کشیدگیاں بڑھ گئی ہیں جب کہ غزہ جنگ جاری ہے۔
ہزاروں لوگ خلیجی امارات کی سب سے بڑی مسجد میں جمع ہوئے، جہاں فلسطینی پرچم میں لپٹے ہنیہ کے تابوت کو دوحہ کے شمال میں لوسیل میں تدفین کے لیے روانگی سے قبل لے جایا گیا تھا۔
حماس کے سیاسی سربراہ ہنیہ نے غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان تقریباً 10 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے ثالثی کی بات چیت میں ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
ان کی ہلاکت نے بدلہ لینے کے مطالبات کو جنم دیا اور اس طرح کے مذاکرات کے جاری رہنے کے بارے میں سوالات اٹھائے۔
امام محمد بن عبدالوہاب مسجد کے اندر سوگوار نماز جنازہ کے لیے صف میں کھڑے ہوئے ،جبکہ دوسروں نے نے 44 ڈگری سیلسیس (111 ڈگری فارن ہائیٹ) کی گرمی میں مسجد کے باہر چٹائیوں پر نماز ادا کی۔
ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف اور ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نماز جنازہ میں شریک سرکاری عہدے داروں میں شامل تھے ۔
ہنیہ کے پیشرو خالد مشعل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقتول رہنما نے "اپنے نصب العین، اپنے لوگوں کی خدمت کی... اور انہیں کبھی نہیں چھوڑا"۔
قطری دارالحکومت میں مقیم ایک اردنی طالب علم 25 سالہ طاہر عادل نے کہا، "وہ ایک علامت، ایک مزاحمتی رہنما تھے... لوگ برہم ہیں۔"
جنازے میں شریک 48 سالہ قطری احمد محمود نے اے ایف پی کو بتایا، "اسماعیل ہنیہ تمام مسلمانوں کے لیے ایک علامت ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ ،"کوئی ردعمل ہونا چاہیے۔ اسرائیل کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم اپنا دفاع کریں گے۔"
دوحہ کے بہت سے سوگواروں نے ایسے اسکارف پہنے ہوئے تھے جن میں فلسطینی جھنڈے اور چیکر کیفییہ پیٹرن اور انگریزی میں پیغام تھا: "آذاد فلسطین" لیکن مختصر دورانیہ کا مظاہرہ جلد ہی منتشر ہوگیا۔
متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور قرقاش نے کہا کہ ان کا ملک، جو 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لے آیا تھا، "تشدد اور سیاسی قتل کی ہرشکل کو " مسترد کرتا ہے۔
پاکستان اور ترکی سمیت کئی ملکوں میں نمازِ جمعہ کے بعد اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نمازِ جنازہ کے اجتماعات منعقد ہوئے۔
یومِ سوگ
اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے خلاف پاکستان اور ترکی میں جمعے کو یومِ سوگ منایا جا رہا ہے۔
حکومتِ پاکستان نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی بربریت کی مذمت کے طور پر آج ملک بھر میں یومِ سوگ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
SEE ALSO: اسماعیل ہنیہ کی دوحہ میں نمازِ جنازہ ادا، پاکستان کی قومی اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کی قرارداد منظوردوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے سماجی رابطے کی سائٹ 'ایکس' پر ایک بیان میں کہا کہ اپنے فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی اور فلسطینی کاز کی حمایت کے اظہار اور اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت پر ملک بھر میں دو اگست کو یومِ سوگ منایا جائے گا۔
قطر کے وزیرِ اعظم محمد بن عبدالرحمان بن تاظم الثانی کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل نے غزہ جنگ میں ثالثی کے عمل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ثالثی کا عمل کس طرح کامیاب ہو سکتا ہے جب ایک فریق دوسری طرف کے مذاکرات کار کو قتل کر دے۔
اسرائیل نے جمعرات کو اپنے دشمنوں کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی حارحیت کی انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اگر کسی نے ہم پر حملہ کیا تو جوابی کارروائی کی جائے گی۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔