اٹلی کی ساحلی محافظ فورس کا کہنا ہے کہ لیبیا کے ساحل کی قریب بحیرہ روم میں کی گئی ایک بڑی امدادی کارروائی میں لگ بھگ چھ ہزار پانچ سو تارکین وطن کو بچا لیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ ایک دن میں یورپ جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد تھی۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر اپنے ایک بیان میں اطالوی ساحلی محافظ فورس نے کہا کہ ان افراد کو بچانے کے لیے پیر کو 40 مختلف امدادی آپریشنز کیے گئے۔
یہ تارکین وطن ربڑ کی بنی ہوئی کئی چھوٹی کشتیوں میں سوار تھے جو گہرے سمندر میں خطرناک حد تک غیر متوازن تھیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ان تارکین وطن میں زیادہ تر کا تعلق افریقی ممالک سے تھا۔
تارکین وطن کی بہبود کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کی طرف سے جمعہ کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2016 میں اب تک تقریباً ایک لاکھ پانچ ہزار تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچے۔
ان میں سے ایک بڑی تعداد لیبیا کے ساحلوں سے کشتیوں کی ذریعے یہاں آئی۔ اسی عرصے کے دوران کم و بیش دو ہزار سات سو چھبیس مرد، عورتیں اور بچے اس خطرناک سفر کے دوران ہلاک ہو گئے۔
ساحلی محافظوں کا کہنا ہے کہ اتوار کو کی گئی ایک امدادی کارروائی میں کشتیوں کی ذریعے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے لگ بھگ ایک ہزار ایک سو تارکین وطن کو بچا لیا گیا تھا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ موافق موسم کی وجہ سے رواں ہفتے مزید تارکین وطن بحیرہ روم کے راستے کشتیوں کی ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
گزشتہ تین سال سے یورپ کو درپیش تارکین وطن کے بحران کا اٹلی کو سب سے پہلے سامنا کرنا پڑا اور 2014 میں اس بحران کے شروع ہونے کے بعد سے چار لاکھ سے زائد تارکین وطن شمالی افریقہ سے بحری راستے کے ذریعے اٹلی پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
دنیا میں غربت، شورش اور خانہ جنگی کے شکار ملکوں سے ایک بڑی تعداد میں تارکین وطن بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ جانے چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال دس لاکھ سے زائد تارکین وطن یورپی ملکوں میں داخل ہوئے اور اسے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو درپیش تارکین وطن کا سب بڑا بحران قرار دیا گیا۔