افغانستان: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے انسدادِ پولیو کی تین رضاکار خواتین ہلاک

فائل فوٹو

افغانستان میں نامعلوم افراد کے حملے میں تین خواتین انسدادِ پولیو رضا کار ہلاک ہو گئی ہیں۔

افغانستان میں پانچ روز انسداد پولیو مہم کا آغاز پیر کو ہوا تھا جس کے دوسرے روز منگل کو خواتین انسدادِ پولیو رضا کاروں پر حملہ کیا گیا ہے۔ رواں سال ملک میں انسدادِ پولیو کی یہ پہلی مہم ہے جس میں پانچ سال سے کم عمر کے لگ بھگ دس لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔

حکام نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والی خواتین صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں بچوں کو انسدادِ پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا حصہ تھیں۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کی رپورٹ کے مطابق، ننگر ہار صوبے کی پولیس کے ترجمان، فرید خان کہتے ہیں کہ ان میں 2 کو پولیس ڈسٹرکٹ 7 میں گولی ماری گئی جبکہ ڈسٹرکٹ چار میں تیسری پولیو ورکر کو نشانہ بنایا گیا۔


صوبہ کے ہیلتھ ڈائریکٹر ڈاکٹر نجیب اللہ کماوال کاکہنا ہے کہ ہلاک ہونے والی تین خواتین میں سے دو باسیری اور نگینے گزشتہ چار سال سے صوبائی محکمہ صحت کے ساتھ انسدادِ پولیو مہم میں کام کر رہی تھیں۔

تیسری خاتون سیمیں پہلی مرتبہ قطرے پلانے کی مہم پر گئی تھیں۔ نگینے کو حکومت کی طرف سے ایک سو ڈالر ماہانہ کی تنخواہ ملتی تھی، جبکہ دیگر دو کو پچیس ڈالر فی ہفتہ تنخواہ مل رہی تھی۔

اس حملے کی فوری طور پر کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان اور افغانستان سے پولیو کا خاتمہ کب ہو گا؟

واضح رہے کہ افغانستان میں 2020 میں پولیو کے 56 کیسز سامنے آئے تھے۔ جب کہ رواں برس بھی لگ بھگ دو درجن کیسز کی تصدیق کی جا چکی ہے۔

حکام کے مطابق ملک کے 34 میں سے 32 صوبوں میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔

جنگ زدہ ملک افغانستان اور اس کا پڑوسی ملک پاکستان دنیا میں دو ایسے ممالک ہیں جہاں اب تک پولیو کا خاتمہ نہیں ہو سکا ہے۔ اور بچوں کے پولیو سے متاثر ہونے کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

افغانستان میں مسلسل جاری جنگ اور طالبان کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں گھر گھر بچوں کو قطرے پلانے پر پابندی کو ملک سے پولیو کے خاتمے میں رکاوٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

افغانستان کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ تین برس میں 30 لاکھ کے لگ بھگ بچے پولیو قطرے پینے سے محروم رہے ہیں۔

پیر کو انسدادِ پولیو مہم کے آغاز پر ہونے والی تقریب پر وزیرِ صحت وحید مجروح کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی وجوہات کے باعث 10 لاکھ بچوں کے 2021 میں ویکسین سے محروم رہنے کا اندیشہ ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ایاز گل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے بھی پیر کے روز سے ہی ملک بھر میں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا آغاز کیا ہے۔گو کہ پاکستان میں بھی کرونا وائرس سے پھیلنے والے وبائی مرض کی وجہ سے پولیو مہم کے لئے طے کئے گئے اہداف پورے کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان کی قومی ہیلتھ سروسز کےمعاون خصوصی فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ ملک کے 156 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 40 ملین بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

فیصل سلطان کاکہنا تھا کہ اس پولیو مہم کیلئے دو لاکھ 85 ہزار پولیو ورکرز کو کرونا وائرس کی روک تھام کی تمام گائیڈ لائنز کے مطابق پولیو مہم میں شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان میں بھی انسداد پولیو مہم کو حالیہ برسوں کے دوران رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے۔

اس میں قطرے پلانے والے ورکروں اور ان کے ہمراہ جانے والے پولیس اہلکاروں پر حملے ہوئے، جن میں متعدد پولیو ورکر اور ان کو تحفظ فراہم کرنے والے سیکیورٹی گارڈ اور پولیس والے ہلاک ہوئے۔

پاکستان میں سن دوہزار بیس کے دوران 84 بچوں میں پولیو وائرس پایا گیا تھا۔ اس سال اب تک، صرف ایک بچے میں پولیو وائرس کے پائے جانے کی تصدیق ہو سکی ہے۔