بھارتی ریاست بہار کے گاوں بنیاپور میں گائے چوری کے الزام میں ایک ہجوم نے تین افراد کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔ جبکہ چوتھے کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق مذکورہ گاوں میں جمعہ کی صبح ساڑھے چار بجے ایک پک اپ وین میں چار افراد جانوروں کے ساتھ دیکھے گئے۔ گاوں والوں نے انھیں مویشی چور کہہ کر پکڑ لیا اور ان پر اس وقت تک تشدد کرتے رہے جب تک کہ وہ بے ہوش نہیں ہو گئے۔
انھیں اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے تین افراد کو مردہ قرار دے دیا۔ ان کے نام راجو نٹ، ودیش نٹ اور نوشاد قریشی ہیں۔ تینوں کا تعلق پڑوسی گاوں پیغمبر پور سے ہے۔
سارن کے ایس پی ہری کشور رائے کے مطابق دو لوگوں تشدد کے دوران ہی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ تیسرے نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔ ہلاک شدگان کے اہل خانہ جائے واردات پر گھنٹوں آہ و بکا کرتے رہے۔
مقامی عینی شاہدوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو مویشی چور کہہ کر پکڑ لیا گیا۔ کسی نے کہا کہ انھوں نے پانی کی موٹر چرائی ہے اور پھر حجوم نے انہیں پیٹنا شروع کر دیا۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ اچانک نہیں ہو رہا، بلکہ اس کی منظم منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
ان کے بقول پہلے فسادات میں لوگوں کو ہلاک کیا جاتا تھا اور اب ہجوم کے تشدد میں کیا جاتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے عوام کے دلوں میں نفرت پیدا کی ہے وہی آج برسراقتدار ہیں۔ اسی لیے وہ مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے۔
ظفر الاسلام خاں نے مزید کہا کہ اس کے برعکس متاثرین کے خلاف ہی کیس قائم کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر پہلو خان کو حجوم نے ہلاک کر دیا اور اسی کے خلاف گائے کی اسمگلنگ کا کیس بھی قائم کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ ان معاملات کا انھوں نے گہرائی سے مطالعہ کیا اور اس بارے میں ایک رپورٹ تیار کی ہے جو جلد ہی شائع کی جائے گی۔
ادھر بہار کی مخلوط حکومت میں شامل بی جے پی کے بعض رہنماوں کا کہنا ہے کہ یہ پولیس انتظامیہ کی ناکامی ہے۔ ایسے واقعات افسوسناک ہیں اور ان پر قابو پایا جانا چاہیے۔ تاحال حکومت کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
چھپرہ صدر اسپتال جہاں مقتولین کی لاشیں رکھی گئی ہیں، اس اسپتال کے باہر اس وقت زبردست ہنگامہ ہو گیا جب ہلاک شدگان کے اہل خاندان نے وہاں جا کر اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ جانچ اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ حالات کشیدہ مگر قابو میں ہیں۔ پولیس نے اضافی فورس طلب کر لی ہے۔ سارن کے ایس پی دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ موقع واردات پر موجود ہیں۔
کچھ دنوں قبل جھارکھنڈ میں بھی اسی قسم کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں تبریز انصاری نامی ایک نوجوان کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعہ کی گونج اقوام متحدہ میں بھی سنی گئی تھی۔