پاکستان نے متنازع علاقے کشمیر کو منقسم کرنے والی عارضی حدبندی پر بھارتی فورسز کی مبینہ بلا اشتعال فائرنگ سے اپنے تین فوجیوں کی ہلاکت پر بھارت سے شدید احتجاج کیا ہے۔
پیر کو پاکستانی فوج نے بتایا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر پاکستانی کشمیر کے ضلع بھمبر کے تھوب سیکٹر میں بھارتی فورسز نے "بلااشتعال" فائرنگ کی جس سے زخمی ہونے والے تین پاکستانی فوجی بعد ازاں اسپتال میں دم توڑ گئے۔
مرنے والے پاکستانی فوجیوں میں نائیک غلام رسول، نائیک عمران ظفر اور سپاہی امام بخش شامل ہیں۔
منگل کو اسلام آباد میں تعینات نائب بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور اس واقعے پر انھیں پاکستان کی تشویش اور تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل محمد فیصل نے بھارتی سفارتکار جے پی سنگھ کو آگاہ کیا کہ دانستہ طور پر شہریوں اور فوجیوں کو نشانہ درحقیقت قابل مذمت اور انسانی وقار اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔
انھوں نے زور دیا کہ بھارت 2003ء کے فائربندی معاہدے کا احترام اور اس تازہ واقعے کی تحقیقات کرے۔
قبل ازیں پاکستانی فوج نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ پاکستانی فوج نے جوابی فائرنگ بھی کی جس میں حکام کے بقول لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب بھارتی فورسز کا بھی جانی نقصان ہوا۔ تاہم ان کی تعداد کے بارے میں بیان میں تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
بھارت کی طرف سے اس بارے میں تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان خاص طور پر گزشتہ ستمبر میں بھارتی کشمیر کے علاقے اوڑی میں فوج کے ایک ہیڈکوارٹر پر دہشت گردوں کے مبینہ حملے کے بعد سے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
اس حملے میں 18 فوجی مارے گئے تھے اور بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آوروں کو پاکستان میں موجود عناصر کی معاونت حاصل تھی۔ لیکن اسلام آباد اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر 2003ء میں دونوں ملکوں کے درمیان فائربندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود یہاں فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔
خاص طور پر گزشتہ ایک سال کے دوران ان واقعات میں قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دونوں ملک فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔