|
مختصر ویڈیوز کی ایپ ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ وہ مخصوص پلیٹ فارمز سے اپ لوڈ ہونے والے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد پر لیبل لگائے گی۔
ٹک ٹاک کے مطابق اس کی کوشش ہے کہ پلیٹ فارم پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات کو روکا جائے۔
آرٹیفیشل انٹیلی جینس یعنی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد پر لیبل لگانے کا اعلان جمعرات کو ٹک ٹاک کے ہیڈ آف آپریشنز ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ایڈم پریسر نے نشریاتی ادارے 'اے بی سی' نیوز کے پروگرام 'گڈ مارننگ امریکہ' کو ایک انٹرویو کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک کے صارفین اور تخلیق کار پرجوش ہیں کہ مصنوعی ذہانت ان کی تخلیق کاری اور لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے کیا کچھ کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک دنیا کے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جس کے صارفین میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔ کئی ملکوں میں پابندی کے باوجود ٹک ٹاک دنیا بھر میں مقبول ہے۔
SEE ALSO: تحقیقاتی صحافت میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کیسے کام آ سکتی ہے؟ایڈم پریسر کے مطابق ان کا پلیٹ فارم چاہتا ہے کہ لوگوں میں یہ سمجھنے کی صلاحیت ہو کہ حقیقت کیا ہے اور افسانہ کیا ہے۔
ماضی میں ٹک ٹاک کی پالیسی رہی ہے کہ وہ صارفین کو آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ذریعے تخلیق کردہ مواد پر لیبل لگانے کی ترغیب دیتی رہی ہے۔
صارفین کو مصنوعی ذہانت سے تیارہ کردہ ایسی تصاویر، ویڈیوز یا آڈیوز پر بھی لیبل لگانے کی ضرورت ہے جو حقیقت سے بہت قریب دکھائی دیتی ہیں۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔