فلسطینی عسکری گروپ حماس کے اسرائیل پر حالیہ برسوں کے سب سے بڑے حملے کے بعد سے اب تک سینکڑوں اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسرائیل نے بھی غزہ پر جوابی کارروائی کی ہے جس میں سینکڑوں فلسطینیوں کی اموات ہوئی ہیں۔
اس ٹائم لائن میں اسرائیل اور فلسطینی گروپس کے درمیان تنازع میں ہونے والے بڑے حملوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ ٹائم لائن 2005 میں غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے انخلا سے شروع ہوتی ہے۔
اگست 2005 – سال 1967 میں ہونے والی عرب اسرائیل جنگ کے بعد غزہ اسرائیل کے قبضے میں آ گیا تھا۔ 38 سال بعد اگست 2005 میں اسرائیلی فورسز نے غزہ کا قبضہ چھوڑ دیا اور اس علاقے کا انتظام فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیا۔
25 جنوری 2006 –فلسطینی قانون ساز کونسل کے انتخابات ہوئے جن میں حماس نے الفتح کو شکست دے کر اکثریت حاصل کر لی۔ حماس نے انتخابات میں کامیابی کے بعد عسکریت پسندی کی پالیسی چھوڑنے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا جس پر اسرائیل اور امریکہ نے فلسطینیوں کی امداد بند کر دی۔
25 جون 2006 – حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی فوج کے ایک اہل کار گیلاد شالیط کو یرغمال بنا لیا۔ اسرائیل نے جواباً غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کر دیے۔ بعد ازاں شالیط کو پانچ سال سے زیادہ عرصے کے بعد قیدیوں کے تبادلے میں رہا کردیا گیا۔
14 جون 2007 – حماس نے ایک مختصر خانہ جنگی کے بعد غزہ کا کنٹرول حاصل کرلیا اور مغربی کنارے میں مقیم فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی حامی فتح فورسز کو وہاں سے بے دخل کر دیا۔
27 دسمبر 2008 – فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل کے جنوبی علاقے سدیروت پر راکٹ داغے گئے جس پر اسرائیل نے غزہ میں پھر فوجی کارروائی شروع کر دی جو 22 روز تک جاری رہی۔ فریقین کے درمیان جنگ بندی سے قبل اس لڑائی میں لگ بھگ 1400 فلسطینی اور 13 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔
14 نومبر 2012 – اسرائیل نے حماس کے ملٹری چیف آف اسٹاف احمد جباری کو قتل کر دیا جس کے بعد آٹھ دن تک فلسطینی عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر راکٹ داغے جب کہ اسرائیل نے جواب میں غزہ پر بمباری کی۔
جولائی - اگست 2014 – حماس کی جانب سے تین اسرائیلی نوجوانوں کا اغوا اور قتل سات ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ کا باعث بنا۔ اس دوران 2100 فلسطین ہلاک جب کہ 67 فوجیوں سمیت 73 اسرائیلی شہری جان کی بازی ہار گئے۔
مارچ 2018 – فلسطینیوں نے غزہ میں اسرائیل کی سرحد پر 'دی گریٹ مارچ آف ریٹرن' کے نام سے احتجاج شروع کیا۔ کئی ماہ تک جاری رہنے والے اس احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 170 فلسطینی مارے گئے۔
مئی 2021 – رمضان کے مہینے میں الاقصیٰ کمپاؤنڈ سے شروع ہونے والی جھڑپیں 11 روز تک جاری رہنے والی مسلح تصادم میں تبدیل ہو گئیں۔ اس دوران 250 فلسطینی جب کہ 13 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔
SEE ALSO: حماس کے راکٹوں کا 'توڑ' اسرائیل کا 'آئرن ڈوم' میزائل شکن نظام کیا ہے؟اگست 2022 – اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینی عسکری تنظیم اسلامک جہاد کے کمانڈر خالد منصور کی ہلاکت کے بعد پھر لڑائی شروع ہو گئی۔ تین روز کے دوران اسرائیلی کارروائیوں میں 15 بچوں سمیت 44 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اسلامک جہاد نے بھی اسرائیل کی جانب راکٹ داغے۔
جنوری 2023 – اسرائیل نے مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنایا جس میں 10 فلسطینی مارے گئے۔ جواب میں اسلامک جہاد نے غزہ سے اسرائیل کی جانب دو راکٹ داغے، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیل نے جواب میں غزہ پر بمباری کی۔
اکتوبر 2023 – حماس نے اسرائیل پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ کیا اور اسرائیل کی طرف نہ صرف ہزاروں راکٹ داغے بلکہ اس کے جنگجو سرحد پار کرکے اسرائیل میں داخل ہوگئے جن کی اسرائیلی فورسز سے جھڑپیں کئی دن تک جاری رہیں۔ اسلامک جہاد کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجو بھی اس حملے کا حصہ بن گئے ہیں۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔