شٹ ڈاؤن نہ کرنے سے کیسز بڑھے: فاؤچی؛ متعدد ملکوں کی سمت غلط ہے: ٹیڈروس

وبائی امراض کے امریکی ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز دوبارہ تیزی سے بڑھنے کی وجہ مکمل شٹ ڈاؤن نہ کرنا ہے۔

ادھر عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینم کا کہنا ہے کہ وبا کے زمانے میں بہت سے ملک غلط سمت میں جا رہے ہیں۔ انھوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا لیکن بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان کا اشارہ امریکی انتظامیہ کی طرف ہے۔

ڈاکٹر فاؤچی نے پیر کو اسٹین فورڈ اسکول آف میڈیسن کے ویبینار میں خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے ایچ آئی وی ایڈز، ایبولا، اینتھریکس اور زیکا وائرس کی وبائیں دیکھی ہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس واضح طور پر ان کے کریئر کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے اور ہم نے دوسرے ملکوں کے تجربے سے بھی سمجھا ہے کہ آپ لوگوں کی نقل و حرکت محدود کر کے انھیں وائرس پھیلانے سے روک سکتے ہیں۔ امریکہ میں مکمل شٹ ڈاؤن نہیں کیا گیا۔ ابتدا میں کیسز بڑھے تو کچھ بندشیں لگائی گئیں۔ ایک وقت تھا کہ دن میں 20 ہزار کیسز سامنے آ رہے تھے۔ لیکن پھر ملک کھلنا شروع ہو گیا اور اب ہم کیلی فورنیا، ایریزونا، ٹیکساس، فلوریڈا اور دوسری ریاستوں میں کیسز میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔

ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ ملک دوبارہ کھولنے کی کوششوں میں رہنما ہدایات سے فائدہ نہیں ہوا۔ کاروبار بند کرنے والی بعض ریاستوں نے ایک دم ہدایات ہوا میں اڑا دیں اور بارز میں بغیر ماسک کے لوگوں کا رش دکھائی دینے لگا۔

انھوں نے کہا دوبارہ شٹ ڈاؤن کرنا ضروری نہیں لیکن تھوڑا پیچھے ہٹنا پڑے گا اور پھر رہنما ہدایات کے مطابق قدم بہ قدم آگے بڑھنا ہو گا۔ آپ جانتے ہیں کیا کرنا چاہیے۔ سماجی فاصلہ رکھیں، ماسک پہنیں، ہجوم سے پرہیز کریں، ہاتھ دھوئیں۔ یہ سادہ سی چیزیں بڑی تبدیلی لا سکتی ہیں۔ ہمیں یہ کرنا چاہیے اور میرا خیال ہے کہ ہم ایسا کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ وبا پر قابو پانے میں نوجوانوں کا کردار بہت اہم ہے۔ انھیں سمجھانا پڑے گا کہ وہ شدید بیمار نہیں ہو رہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کے وائرس میں مبتلا ہونے سے کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ آپ زیادہ خطرے کے شکار لوگوں کو وائرس میں مبتلا کر سکتے ہیں جنھیں اسپتال جانا پڑ سکتا ہے۔ جو ممکن ہے کہ زندگی سے محروم ہو جائیں۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ 18 سال میں دنیا کو تیسری عالمی وبا کا سامنا ہے جن میں سارس، مرس اور اب کرونا وائرس ظاہر ہوا ہے۔ اس سے سبق سیکھ کر مستقبل کی ٹھوس تیاری کرنی چاہیے۔

ادھر عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینم نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور مستقبل قریب میں پرانے معمول کی طرف واپسی نظر نہیں آتی۔

معمول کی آں لائن بریفنگ میں انھوں نے کہا کہ وبا پر قابو پانے میں ابھی بھی تاخیر نہیں ہوئی لیکن مسئلہ یہ ہے کہ بہت سے ملک غلط سمت میں گامزن ہیں۔ رہنماؤں کی جانب سے ملے جلے ردعمل سے وبا کا مقابلہ کرنے میں سب سے اہم چیز متاثر ہو رہی ہے یعنی بھروسا۔

ٹیڈروس نے کہا کہ اگر حکومتیں اپنے شہریوں کو صاف صاف بات نہیں کریں گی اور وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جامع حکمت عملی پر عمل نہیں کریں گی تو زندگیاں نہیں بچائی جا سکیں گی۔