اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام مصر اور غزہ کے درمیان واحد گزر گاہ رفح کراسنگ پر اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں جس نے ان لاکھوں فلسطینیوں کے لیے بنیادی انسانی امداد کی ترسیل کو روک دیا ہے جو 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے محاصرے میں ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا" یہ ناممکن ہے کہ آپ رفح کراسنگ پر ہوں اور دل شکستہ نہ ہو۔ ان دیواروں کے پیچھے غزہ کے 20 لاکھ لوگ پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن سے محروم ہیں۔ اس جانب ان ٹرکوں کے پاس ان کی ضرورت کا سامان ہے۔ ہمیں جتنی جلدی ممکن ہو اسے منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔"
جنیوا میں اقوام متحدہ کے انفارمیشن آفس کی ڈائریکٹر الیسندرا ویلوچی نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدہ دار مصری حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہر اس شخص کے ساتھ جو غزہ میں انسانی ضروریات کی امداد پہنچانے میں مدد کر سکتا ہو۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس ، انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس اور سیاسی امن سازی کے امور کی انڈر سیکرٹری جنرل ، روزمیری ڈی کارلو کے ساتھ مصر میں تھے جہاں وہ امدادی سامان کے ایک بڑے قافلے کو غزہ پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا" وہ مسلسل انسانی رسائی اور امداد کے مسلسل بہاؤ کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔"
امریکی صدر جو بائیڈن نے مصر اور اسرائیل کے درمیان 20 ٹرکوں پر مشتمل بنیادی انسانی ضروریات پر مشتمل امداد کے قافلے کو جمعے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے لیے ثالثی کی تھی۔ مبینہ طور پر سڑک کی مرمت کی ضرورت کی وجہ سے اس قافلے میں تاخیر ہوئی ہے۔
تاہم اقوام متحدہ کےدفتر نے کہا کہ اس کا خیال ہے کہ یہ ایک عارضی دھچکا ہے۔ انسانی ہمدردی کے امور کے ترجمان جینز لایرکے نے کہا کہ "ہم درحقیقت تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ غزہ میں امدادی کارروائی مناسب حالات کے ساتھ جلد از جلد شروع ہو"۔
جینز نے کہا"ہمیں ان اطلاعات سے حوصلہ ملا ہے کہ مختلف فریق ، طریقہ کار کے بارے میں ایک معاہدے کے قریب ہیں اور اگلے دن یا اس کے بعد پہلی ترسیل شروع ہونے والی ہے،"
انہوں نے مزید کہا کہ خوراک، پانی تک انسانی بنیادوں پر بلا روک ٹوک رسائی کی ضرورت ہے۔
تاہم اسرائیل ایندھن کو، جسے جینز لایرکے زندگی بچانے والی شے کہتےہیں، غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا، جب کہ ہ یہ علاقہ نو دنوں سے مکمل بجلی کی بندش کا شکار ہے، ہسپتالوں میں جنریٹر چلانے کے لیے بجلی یا ایندھن نہیں ہے۔
جمعے کو جاری ہونے والی صورتحال کی رپورٹ میں، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ، یا ’یو این آر ڈبلیو اے‘ نے خبردار کیا ہے کہ ایندھن کی قلت غزہ میں پہلے سے ہی سنگین حالات کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ "پانی کا بحران بہت زیادہ درکار ایندھن لانے میں ناکامی کی وجہ سے جاری ہے، جس کی ضرورت پانی کے پمپ اور ڈی سیلینیشن پلانٹس کو چلانے کے لیے ہوتی ہے۔
پانی کی کمی اور ناقص صفائی کی وجہ سے صحت سے متعلق خطرات بڑھ رہے ہیں، جن میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
لزا شلائین، وائس آف امریکہ