کرونا وائرس پر ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بیماری کی علامتیں ظاہر ہونے سے پہلے ہی وائرس متاثرہ شخص سے صحت مند افراد میں منتقل ہونا شروع ہو جاتا ہے اور علامتیں ظاہر ہونے سے تقریباً ڈھائی دن پہلے اس کی منتقلی اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔
سائنسی جریدے، نیچرمیڈیسن میں 15 اپریل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے ہر 10 میں سے 4 سے زیادہ کیسز میں وائرس اس وقت منتقل ہوا جب وائرس پھیلانے والا شخص بظاہر صحت مند تھا۔
ایک حالیہ تحقیق کے بعد سائنس دانوں نے کہا ہے کہ وائرس لگنے کے بعد انسانی جسم میں وہ پھیلنا اور بڑھنا شروع کر دیتا ہے۔ مرض کی علامتیں ظاہر ہونے سے دو سے تین روز پہلے وائرس کا پھیلاؤ اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ وہ دوسرے لوگوں میں منتقلی کے لیے تیار ہوتا ہے۔
پھر جب علامتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں تو مریض کے جسم کا مدافعتی نظام حرکت میں آتا ہے اور وائرس کو مارنے لگتا ہے۔ مدافعتی نظام طاقت ور ہو تو وہ وائرس پر قابو پا لیتا ہے۔ اور تقریباً 21 روز میں انسانی جسم سے وائرس کا مکمل خاتمہ ہو جاتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس لیے وائرس کی زد میں آنے والے بعض افراد میں کرونا کی علامتیں کبھی ظاہر نہیں ہوتیں اور وہ صحت مند دکھائی دیتا رہتا ہے۔ لیکن، اس دوران وہ اپنا وائرس بہت سے دوسرے لوگوں کو منتقل کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔
سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ 44 فی صد کے لگ بھگ لوگوں میں وائرس اس وقت منتقل ہوتا ہے جب وائرس پھیلانے والے شخص میں مرض کی کوئی علامت نہیں ہوتی۔
سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے چین کے گوانگ زو ایٹتھ پیپلز ہاسپٹل میں 21 جنوری سے 14 فروری کے دوران کرونا وائرس کے 94 مریضوں سے انفکشن کے سیمپل حاصل کیے۔ لیبارٹری تجزیے سے پتا چلا کہ وائرس کی نشوونما مرض کی علامتیں ظاہر ہونے سے دو تین روز پہلے اپنے عروج پر پہنچ گئی اور اگلے 21 روز میں وائرس کی شدت کم ہوتی چلی گئی۔
ریسرچ ٹیم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ جسم کا مدافعتی نظام اس وقت وائرس کے خلاف متحرک ہوتا ہے جب مرض کی علامتیں سامنے آنے لگتی ہیں۔
کرونا وائرس کے 77 مریضوں پر کی گئی ایک اور تحقیق سے ماہرین کو معلوم ہوا کہ علامتیں ظاہر ہونے سے ڈھائی دن پہلے اور تقریباً 16 گھنٹے قبل تک وائرس کی قوت اپنے عروج پر ہوتی ہے اور اس عرصے میں متاثرہ شخص بڑے پیمانے اپنا وائرس صحت مند لوگوں میں منتقل کرسکتا ہے۔
جرمنی میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے وائرس میں مبتلا ان افراد پر تحقیق کی، جن کا رزلٹ مثبت آ چکا تھا۔ انہیں پتا چلا کہ دوسرے افراد کو منتقل ہونے والا وائرس علامتیں سامنے آنے سے چند دن پہلے پیدا ہوتا ہے اور بیمار پڑنے کے پہلے ہفتے تک برقرار رہتا ہے، جس کے بعد اس کی قوت کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
ان افراد میں ایک ایسا شخص بھی شامل تھا، جس میں وائرس ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد وائرس کے خاتمے تک کبھی بھی علامتیں ظاہر نہیں ہوئیں۔ لیکن، اس کے اندر موجود وائرس نشوونما کر کے اس سطح تک پہنچا کہ وہ دوسروں کو لگ سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ایسی صورت حال میں جب کہ وائرس کی کوئی مستند دوا دریافت نہیں ہوئی اور ویکسین تجرباتی مراحل میں ہے، کرونا کا پھیلاؤ روکنے کا سب سے مؤثر طریقہ سماجی فاصلے قائم رکھنا اور ہاتھوں کو دن میں کئی بار صابن کے ساتھ اچھی طرح دھونا ہے۔