گذشتہ دس سال سے، موٹر گاڑی کے ایک حادثے کے نتیجے میں مفلوج ہونے کے بعد گذشتہ دس سال سے سٹیو کیچن ایک منی وین چلارہے ہیں، جس میں بریک اور پٹرول کو ہاتھ سے کنٹرول کرنے کے لیے تبدیلی کی گئی ہے۔ اس زمانے میں معذور ڈرائیوروں کے لیے صرف اسی قسم کی موٹر گاڑیاں دستیاب تھیں۔
لیکن کیچن، چار پہیوں کا ایک پک اپ ٹرک حاصل کرنا چاہتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ منی وین ایک طرح سے گھرکے استعمال کی گاڑی ہے، لیکن مجھے ایک ٹرک جیسی گاڑی کی ضرورت تھی۔
اس زمانے میں معذور افراد کے لیے اس طرح کی گاڑیاں تیار نہیں کی جاتی تھیں۔ اس لیے انہوں نے، جو حادثے سے قبل اشتہارات کی ایک کمپنی میں انتظامی عہدےدار تھے، یہ کام خود کرنے کا فیصلہ کیا۔
اپنے چند دوستوں کی مدد سے کیچن نے ایک لفٹ بنائی جو ان کی 680 کلو وزنی ویل چیئر کو اٹھاکر ان کی نئی سرخ رنگ کی جی ایم سی گاڑی کے اندر مکمل طورپر فٹ کرسکتی تھی۔
وہ اپنی گاڑی کو ریمورٹ کے ذریعے سٹارٹ کرتے ہیں۔ پھر ایک بٹن دباتے ہیں ، جس سے ایک لفٹ باہر نکلتی ہے اور زمین تک آجاتی ہے، جس میں وہ اپنی وہیل چیئر رکھ سکتے ہیں۔ پھر وہ ایک اور بٹن دباتے ہیں جس سے لفٹ اوپر اٹھ کر واپس سٹیرنگ وہیل کے سامنے اپنی جگہ پر واپس چلی جاتی ہے۔
ڈارئیو کی سیٹ کے ساتھ کا دروزاہ لفٹ سے جڑا ہوا ہے۔ اس طرح یہ پورا نظام ان کے لیے ایک دراز کی طرح کھلتا ہے اور زمین تک چلا جاتا ہے۔
ان کے اس ٹرک کا ڈیزائن اس طرح کا ہے کہ انہیں اپنی گاڑی پارک کرنے کے لیے اتنی ہی جگہ کی ضرورت پڑتی ہے جتنی کہ دوسری عام گاڑیوں کو۔ اس لیے انہیں معذروں کے لیے مخصوص کسی کھلی پارکنگ میں اپنی گاڑی کھڑی کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔
کیچن نے سوچا کہ ان کے پاس ایک ایسی چیز ہے جو ان کی طرح کے اور بھی بہت سے ڈرائیور رکھنا چاہیں گے۔ چنانچہ انہوں نے ایک کمپنی کھولنے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے اس کا نام گوشی چی رکھا جو ایک جاپانی لفظ ہے ۔ جس کا مطلب ہے پانچ اور سات۔ کیونکہ یہ وہ اعداد ہیں جنہیں وہ اس وقت اپنے لیے خوش قسمت سمجھتے تھے جب وہ ایک اتھلیٹ تھے۔
ان کی کمپنی کی شہرت جلدہی دور دور تک پھیل گئی اور فیکٹری قائم کرنے سے پہلی ہی ان کے پاس گاڑیوں کے لیے دھڑا دھڑ آرڈرز آنے شروع ہوگئے۔
اس سلسلے میں کیلی آٹوگروپ کے صدر ٹام کیلی نے رابطہ کیا جن کے پاس فورٹ وائین میں کاروں کے کئی شو روم تھے۔اور ان کا سیٹرن میں واقع ایک شو روم خالی پڑ اتھا، جو انہوں نے کیچن کو اپنی فیکٹری بنانے کے لیے دے دیا۔
گوشی چی کمپنی نے جنوری میں معذورں کے لیے ٹرکوں کی یہ نئی قسم تیار کرنا شروع کردی۔ یہ صرف معذور ڈرائیوروں کے لیے ہی ایک مفید گاڑی کی فراہمی ہی نہیں تھی بلکہ اس سے نئے روزگار پیدا کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔ کیچن کہتے ہیں کہ اس وقت ان کے پاس 17 کارکن ہیں لیکن ان کا ارادہ ہے کہ وہ اس تعداد کو بڑھا کر 200 تک لے جائیں گے۔
وہ کہتے ہیں کہ یہ ٹرک تیار کرنے میں تقربیاً اتنی ہی لاگت آتی ہے جتنا کہ ہاتھ سے چلائی جانے والی معذوروں کی منی وین پر اٹھتی ہے۔
کرک مک کینزی ، جو فورک لفٹ فیکٹری سے لے آف ہوگئے تھے، کہتے ہیں کہ وہ گوشی چی کمپنی کے ساتھ اپنی نئی ملازمت سے بہت خوش ہیں۔
امریکہ میں ہر سال 10 افراد ریڑھ کی ہڈی کے زخموں کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں اکثریت 26 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کی ہوتی ہے۔ اگرچہ ہرسال ہزاروں منی وینوں میں تبدیلی کرکے انہیں معذور ڈرائیوروں کے استعمال قابل بنایا جاتا ہے، بیشتر نوجوان، خواہ وہ معذور ہوں یا نہیں، منی وین ڈرائیو کرنا ہی پسند کرتے ہیں۔
گوشی چی ہر ماہ 30 ٹرکوں کو تبدیل کرکے انہیں معذوروں کے قابل بنا رہے ہیں اور کیچن کو توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک یہ تعداد دگنی ہوجائے گی۔ یہ کمپنی مقامی معیشت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہورہی ہے۔ اس کے سپلائر کہتے ہیں کہ ان کے کاروبار ترقی کررہے ہیں ۔
کیلی کی ٹرک ڈیلرشپ، گوشی چی کمپنی کو تبدیل کرنے کے مزید گاڑیاں فروخت کررہی ہے اور آروی گاڑیاں بنانے والی ایک کمپنی نے بھی اس سے اس سلسلے میں رابطہ کیاہے۔
کیچن اپنے مستقبل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس معذور ڈرائیوروں کے لیے اور بھی بہت سے نئے آئیڈیاز ہیں۔ پک اپ ٹرکوں کی کامیابی کےبعد انہیں توقع ہے کہ وہ ٹریکٹر ٹریلرز کو بھی معذرو افراد کے استعمال کے قابل بنا دیں گے ، جن کی مدد سے وہ دوبارہ اپنے کام پر واپس جاسکیں گے۔