افغانستان، پاکستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یعنی ’یو این ایچ سی آر‘ کا سہ فریقی اجلاس منگل کو پاکستان میں ہونے جا رہا ہے۔
پاکستان میں ’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس اجلاس میں افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین سید حسین علمی بلخی کے علاوہ پاکستانی وفاقی وزیر برائے سرحدی امور عبدالقادر بلوچ اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے پاکستان میں سربراہ شرکت کریں گے۔
’’اس بار یہ اجلاس اس لیے اہم ہے کہ (افغان مہاجرین کے قیام میں جو) توسیع پاکستان نے کی ہے، چھ مہینے کی اس معاہدہ پر دستخط ہوں گے۔۔۔ اس کے علاوہ افغانستان واپس جانے والے افغان مہاجرین کو دی جانے والی مالی امداد 200 سے 400 ڈالر تک بڑھانے پر بھی گفتگو ہو گی۔‘‘
’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان نے کہا کہ افغانستان واپس جانے والے افغان مہاجرین کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر بھی سہ فریقی اجلاس میں بات ہو گی۔
’’وہ پناہ گزین جو پاکستان سے جا رہے ہیں وہاں افغانستان میں ان کے لیے افغان حکومت کی جانب سے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں اس پر بھی بات ہو گی۔‘‘
پاکستان میں 15 لاکھ اندراج شدہ افغان مہاجرین مقیم ہیں جب کہ حکام کے مطابق اتنی ہی تعداد میں افغان شہری ایسے بھی ہیں جو بغیر کوائف کے اندراج کے یہاں رہ رہے ہیں۔
جون کے اواخر میں حکومت پاکستان نے ملک میں مقیم اندراج شدہ افغان مہاجرین کے قیام میں چھ ماہ کی توسیع کا اعلان کیا تھا، ایسے مہاجرین کو پاکستان میں قیام کے لیے دی گئی مہلت 30 جون کو ختم ہو رہی تھی۔
دوسری جانب حالیہ ہفتوں میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف کارروائی میں بھی تیزی بھی دیکھی گئی۔
’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان دنیا اسلم خان نے بتایا کہ افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین سید حسین علمی بلخی پاکستان میں قیام کے دوران افغان پناہ گزینوں کے نمائندوں سے بھی ملیں گے۔
’’افغان وزیر پاکستان میں قیام کے دوران افغان پناہ گزینوں کے ایک جرگہ سے خطاب کریں گے جس میں پاکستان میں مقیم جتنے بھی افغان عمائدین ہیں وہ سارے شرکت کریں گے اور وہ اپنے مسائل کے حوالے سے گفتگو کریں گے اور وہ لوگ جو افغانستان فوری طور پر واپس جانا چاہتے ہیں ان کی واپسی کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کیا جا رہا ہے افغانستان میں تو اس حوالے سے بلخی صاحب ان کو آگاہ کریں گے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ترجمان کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی نگرانی بڑھانے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں منگل کو ہونے والا سہ فریقی اجلاس اہم ہے۔
’’جو موجودہ سرحد کے حالات ہیں اور جو موجودہ کشیدگی تھی کچھ عرصے پہلے، اس حوالے سے یہ پہلی بار ایسا اجلاس ہے جس میں دونوں ملکوں کے وزیر کافی عرصے کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر پناہ گزینوں کے مسائل پر گفتگو کریں گے۔‘‘
پاکستان تین دہائیوں سے زائد عرصے سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا ایک بڑا ملک ہے تاہم حالیہ مہینوں میں پاکستانی حکام کی طرف سے تواتر سے یہ بیان آتے رہے کہ اب پاکستان افغان مہاجرین کی جلد واپسی کا خواہاں ہے۔
پاکستان کی طرف افغان حکومت کے علاوہ ’یو این ایچ سی آر‘ اور عالمی برادری سے بھی کہا گیا کہ وہ افغانستان میں ایسے اقدامات کریں تاکہ افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔