چلی میں سب وے اور بسوں کے کرایوں میں اضافے کے خلاف احتجاج نے شدید ہنگامہ آرائی کی صورت اختیار کر لی ہے، جس پر چلی کے صدر سباسشین پنیرا نے ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔
ہنگاموں کے بعد چلی کے دارالحکومت، سانتیاگو میں سڑکوں پر فوج نے گشت شروع کر دیا ہے۔
صدر پنیرا نے صورت حال کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری جنرل جاویئر دیل کمپو کے حوالے کی ہے۔
جنرل دیل کمپو نے ہفتے کی علی الصبح سانتیاگو کے صدارتی محل میں اخباری کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی گشت کا مقصد ’’پرتشدد کارروائیوں کے بھینٹ چڑھنے والے علاقوں کا نظم و ضبط معمول پر لانا ہے۔‘‘ تاہم، ان کا کہنا تھا کی فی الوقت، کرفیو نافذ نہیں کیا جا رہا۔
انھوں نے بتایا کہ ’’لوگوں کو ہمارا مشورہ یہی ہے کہ وہ گھروں کے اندر رہیں، اور تحمل سے کام لیں‘‘۔
اس سے قبل، کل نصف شب، صدر پنیرا نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران شہر کے مرکزی علاقے میں توڑ پھوڑ اور تشدد کی کارروائیاں کنٹرول سے باہر ہو گئی تھیں۔ مظاہرین نے پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی، جس پر قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں نے احتجاجی ریلی پر آنسو گیس کے گولے پھینکے اور تیز دھار پانی برسایا۔
میٹرو سسٹم کے سب وے اور بسوں کے سفر کا کرایہ ایک ڈالر 17 سینٹ مقرر ہے؛ جس میں چند سینٹوں کا اضافہ کیا گیا تھا۔
صدر پنیرا نے کہا کہ متعدد اسٹیشنوں پر حملوں کے بعد، سانتیاگو کے سارے میٹرو اسٹیشن بند کر دیے گئے ہیں۔
پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد مظاہرین نے شہر کی متعدد عمارتوں کو نذر آتش کر دیا تھا، جس کے بعد میٹرو سسٹم تا حکم ثانی بند کر دیا گیا ہے۔