امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ٹوئٹر کے ذریعے اپنے اٹارنی جنرل جیف سیشنز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
منگل کو اپنے ٹوئٹس میں صدرٹرمپ نے حال ہی میں اپنے اور اپنے ساتھیوں کے خلاف لیک ہونے والی انٹیلی جنس معلومات کی تحقیقات نہ کرانے پر جیف سیشنز کی محکمۂ انصاف سے وابستگی پر سوال اٹھائے ہیں۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں امریکی صدر نے اٹارنی جنرل پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ ان کی انتخابی مہم کو سبوتاژ کرنے کی مبینہ کوششوں اور "ہیلری کلنٹن کے جرائم" کی تحقیقات کرانے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز بھی اٹارنی جنرل جیف سیشنز کو ایک کمزور اورمحصور شخص قرار دیا تھا جس پر کئی ری پبلکن رہنماؤں نے ناپسندیدگی ظاہر کی تھی۔
منگل کو اپنے ایک اور ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے عبوری سربراہ اینڈریو میکابے پر بھی کڑی تنقید کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں الزام لگایا ہے کہ میکابے ہیلری کلنٹن کے خلاف تحقیقات اس لیے نہیں کر رہے کیوں کہ انہوں نے اپنے اہلیہ کے لیے ہیلری سے سات لاکھ ڈالر لیے تھے۔
صدر ٹرمپ کے ان تازہ ٹوئٹس پر دونوں بڑی جماعتوں – ری پبلکن اور ڈیموکریٹس – کے رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے صدر ٹرمپ کے ٹوئٹس کو "نامناسب" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل جیف سیشنز ایک انتہائی پروقار انسان ہیں۔
صدر کی تنقید کے بعد کئی اور ری پبلکن سینیٹرز نے بھی جیف سیشنز کی حمایت میں بیانات دیے ہیں جو اٹارنی جنرل بننے سے قبل 20 برس تک ری پبلکن پارٹی کی طرف سے سینیٹ کے رکن رہے ہیں۔
سینیٹ میں ڈیموکریٹ رہنما چک شمر نے الزام لگایا ہے کہ صدر ٹرمپ جیف سیشنز کو پریشان کرکے ان کا استعفیٰ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے تعینات ہونے والے وہائٹ ہاؤس کے نئے کمیونیکیشنزڈائریکٹر انتھونی اسکاراموچی نے تسلیم کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جیف سیشنز کے خلاف یہ بیان غصے میں دیا ہے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے میزبان کے اس تاثر کی تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ اٹارنی جنرل جیف سیشنز اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔