ٹرمپ نے شمالی کوریا کے ساتھ سربراہ اجلاس منسوخ کر دیا

فائل

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 12 جون کو سنگاپور میں شمالی کوریا کے لیڈر، کِم جونگ اُن کے ساتھ مجوزہ سربراہ اجلاس کو منسوخ کردیا ہے۔

اس ضمن میں، وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کی جانب سے کِم کو روانہ کیا گیا مراسلہ جاری کیا ہے، جس میں امریکی صدر نے کہا ہے کہ ’’میں آپ سے (سنگاپور میں) ملاقات کا منتظر تھا۔ افسوس ہے کہ آپ کے تازہ ترین بیان میں شدید غصے اور کھلی مخاصمت کے پیش نظر، میں محسوس کرتا ہوں کہ جس ملاقات کا ایک طویل عرصے سے انتظار تھا، اِس وقت اُس کا ہونا نامناسب ہوگا‘‘۔

حال ہی میں شمالی کوریا نے سربراہ اجلاس سے نکلنے کی دھمکی دی تھی، جب امریکی حکام نے تقاضا کیا تھا کہ لیبیا کے ماڈل کا انداز اپنایا جائے، جس سے مراد یہ تھی کہ کسی رعایت ملنے سے قبل شمالی کوریا سے اپنے تمام جوہری ہتھیار تلف کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ شمالی کوریا نے رفتہ رفتہ اقدام کے لیے کہا تھا، جب کہ جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کے مرحلہ وار اقدام کے ساتھ رعایتوں کو منسلک کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

اپنے مراسلے میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’آپ اپنی جوہری صلاحیت کی بات کرتے ہیں، جب کہ ہماری استعداد اتنی زیادہ اور طاقت ور ہے کہ میری خدا سے یہی دعا ہے کہ اسے استعمال کرنے کی کبھی ضرورت پیش نہ آئے‘‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ اگر شمالی کوریا اپنی سوچ بدلتا ہے ’’جس کا تعلق اس انتہائی اہم سربراہ اجلاس سے ہو، تو برائے کرم مجھے ٹیلی فون کال کرنے یا تحریر کرنے سے احتراز نہ کیا جائے‘‘۔

بقول اُن کے ’’دنیا، خاص طور پر شمالی کوریا، نے دیرپہ امن اور بڑی خوش حالی اور دولتمند بننے کا بڑا موقع گنوا دیا ہے۔ یہ کھویا ہوا موقعہ تاریخ کا حقیقی لحاظ سے ایک افسوس ناک لمحہ ہے‘‘۔

جمعرات کے روز شمالی کوریا نے ’پنگے۔ری‘ کے نیوکلیئر تجربات کے مقام کو بند کیا اس بات کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہ وہ جوہری تخفیفِ اسلحہ کے عزم پر قائم ہے۔