کارکنوں کی برطرفی پر بھاری جرمانہ ہوگا، صدر ٹرمپ

صدر ٹرمپ ساؤتھ کرولائنا میں قائم بوئنگ طیاروں کی فیکٹری کا دورہ کررہے ہیں۔ 17 فروری 2017

صدر کی نظر 2020 کے انتخاب پر ہے لیکن عہدہ سنبھالنے کے ایک ماہ بعد وائٹ ہاؤس کے بارے میں بڑے پیمانے پر یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ افرا تفری میں مبتلا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، جنہیں اپنا منصب سنبھالے ایک ماہ سے بھی کم عرصہ ہوا ہے جمعےکے روز ساؤتھ کیرو لائنا میں بوئنگ ائیر کرافٹ کی ایک بڑی تنصیب کے دورے کے دوران ایک بار پھر اپنی صدارتی مہم کے وعدوں کو دہرایا ۔

ٹرمپ نےجو صدارتی انتخاب میں ساؤتھ کیرولائنا سے نمایاں طور پر کامیاب ہوئے تھے, بوئنگ کے کارکنوں سے کہا کہ وہ ادارے جو امریکی کارکنان کو نوکری سے نکالیں گے یا پھر صنعتوں کو بیرون ملک لے جائیں گے اُنھیں ’’بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا‘‘۔

وائٹ ہاؤس کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی صدارتی مہم کی کمیٹی فلوریڈا میں ایک ریلی منعقد کر رہی ہے ۔ صدر سے متعلق ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی حلف برداری کے دن 2020 میں اپنے دوبارہ انتخاب کے لیے کاغذات جمع کرائے تھے ۔

صدر کی نظر 2020 کے انتخاب پر ہے لیکن عہدہ سنبھالنے کے ایک ماہ بعد وائٹ ہاؤس کے بارے میں بڑے پیمانے پر یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ افرا تفری میں مبتلا ہے ۔ ان کا عملہ اتنے اچھےطریقے سے کام نہیں کر رہا جتنا کہ صدر چاہتے ہیں۔

میڈیا کے ساتھ ان کے تعلقات انتہائی جارحانہ ہیں جب وائٹ ہاؤس کے عہدے دار میڈیا کو حزب اختلاف کی جماعت کہہ رہے ہیں ۔

اپنے پیش رو صدور کے برعکس ، مسٹر ٹرمپ نے ابھی تک اپنے ٹیکس ریٹرنز جاری نہیں کیے ہیں جس سے ان کے کاروباری اثاثوں کی تفصیلات سامنے آئیں گی ، جن کے بارے میں بہت سے نقاد کہتے ہیں کہ وہ آئین کے منافی ہیں ۔

مسٹر ٹرمپ پر روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ اپنے تعلقات اور صدارتی انتخاب میں روس کے ملوث ہونے کے بارے میں سوالات پر بھی تنقید کا سامنا ہے ۔