منگل کے روز امریکی محکمہ انصاف کی تحقیقات کے نتیجے میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوششوں کے الزامات عائد کر دیے گئے ہیں جو ان کے حامیوں کے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے کا باعث بنیں۔
ان کے خلاف حکومت کے ساتھ دھوکہ دہی اور شہادتوں میں تبدیلی کی سازش کا الزام بھی ہے۔
یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تیسرا فوجداری مقدمہ ہے جبکہ وہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں بھی شامل ہیں۔
صدر بائیڈن کے مقابلے میں فیصلہ کن شکست کے بعد بھی ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی اقتدار کی پر امن منتقلی میں رکاوٹ پیدا کرنے کی منصوبہ بندی اور انہیں اقتدار میں برقرار رکھنے کی کوششوں کی طویل چھان بین کی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے خلاف سال کے دوران تیزی سے کی گئی قانونی کارروائیوں میں منگل کا فوجداری مقدمہ اور اس میں عائد کیے گئے الزامات خاص طور پرحیران کر دینے والے ہیں کہ ایک سابق صدر نے جمہوریت کی بنیادوں پر حملے اور اقتدار سے چمٹے رہنے کی ناکام کوشش کی ۔
ٹرمپ جمعرات کو امریکی ڈسٹرکٹ جج تانیہ چیکن کی عدالت میں پیش ہوں گے۔
اس فردِ جرم کی توقع اس وقت سے کی جا رہی تھی جب جولائی کے وسط میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہیں محکمہ انصاف نے آگاہ کیا ہے کہ وہ محکمے کی چھ جنوری کے کیپیٹل ہل پر حملے کی چھان بین کا ہدف ہیں۔
گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اسپیشل کونسل کی جانب سے ایک نیا الزام کیا گیا تھا کہ انہوں نے فلوریڈا میں اپنے عملے کے ایک فردسے کیمرہ فوٹیج کو'ڈیلیٹ' کرنے کے لیے کہا تھا تاکہ ان کے قبضے میں موجود ریکارڈ کی وفاقی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی جا سکے۔
پراسیکیوٹرز کا الزام ہے کہ سابق صدر نے شہادت کو تبدیل کرنے، نقصان پہنچانے اور پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی اور ایک اور شخص کو ایسا کرنے کے لیے ساتھ ملایا۔
ان پر تیسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے ایک اور ملک میں فوجی کارروائی سے متعلق منصوبے کے بارے میں قومی دفاعی معلومات جان بوجھ کر اپنے پاس رکھیں۔
ٹرمپ اور ان کی انتخابی مہم نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔
"بائیٹ بارٹ نیوز" نامی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے ان تین الزامات کو فردِ جرم میں مداخلت اور "ہراسانی" سے تعبیر کیا تھا اور اس اصرار کو ایک مرتبہ پھر دہرایا تھا کہ ان کی کارروائیوں کو " پریذیڈنشل ریکارڈز ایکٹ" کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
( اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)