ٹرمپ کی جاپانی اور چینی رہنماؤں سے بات چیت

فائل

وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق امریکی صدر نے اتوار کی شب جاپان کے وزیرِاعظم شنزو ایبے اور چین کے وزیرِاعظم ژی جن پنگ کو ٹیلی فون کیے۔

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی حالیہ اشتعال انگیزی اور میزائل تجربات پر چین اور جاپان کے سربراہان سے بات چیت کی ہے۔

وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق امریکی صدر نے اتوار کی شب جاپان کے وزیرِاعظم شنزو ایبے اور چین کے وزیرِاعظم ژی جن پنگ کو ٹیلی فون کیے۔

بیان کے مطابق امریکی صدر کی دونوں رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کے دوران شمالی کوریا اور اس کا جوہری پروگرام بھی زیرِ بحث آیا۔

وہائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ژی جن پنگ سے گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام سے خطے کو لاحق خطرات کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

دونوں رہنماؤں نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق امریکی صدر کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر ژی جن پنگ نے امید ظاہر کی کہ صدر ٹرمپ تائیوان سے متعلق امریکی پالیسی کو "ون چائنا" کے اصول کے مطابق بنائیں گے۔

امریکہ 1979ء سے تائیوان سے متعلق چین کے موقف کی توثیق کرتا آیا ہے اور اسے چین کا حصہ تسلیم کرتا ہے۔

تاہم گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ کی حکومت نے تائیوان کو لگ بھگ ڈیڑھ ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دی تھی جس پر چین نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔

وہائٹ ہاؤس کے مطابق جاپانی وزیرِاعظم کے ساتھ گفتگو میں دونوں رہنماو ٔں نے شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے پر اتفاق کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک شمالی کوریا کی جانب سے کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

بیان کے مطابق صدر ٹرمپ اپنے چینی ہم منصب اور جاپانی وزیرِاعظم کے ساتھ رواں ہفتے جرمنی کے شہر ہیم برگ میں ہونے والے 'جی-20' سربراہی اجلاس کے موقع پر الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔

اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ کی دیگر ملکوں کے سربراہان کے علاوہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات بھی متوقع ہے۔