امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیجی ریاست قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام عائد کیا ہے۔
جمعہ کو وائٹ ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "بدقسمتی سے قطر تاریخی طور پر دہشت گردی کی بڑے پیمانے پر معاونت کرتا رہا ہے۔"
ٹرمپ کے اس بیان سے کچھ ہی دیر قبل امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے قطر کے خلاف اس کے پڑوسیوں کی طرف سے ناکہ بندی میں نرمی اور تحمل پر زور دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ناکہ بندی کے "غیرارادی" طور پر انسانی اور کاروباری نتائج سامنے آئیں گے اور "خطے میں امریکی فوجی اقدام اور داعش کے خلاف مہم میں رکاوٹ کا سبب بن رہا ہے۔"
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے رواں ہفتے قطر کا اقتصادی اور سفارتی بائیکاٹ کر دیا تھا۔
یہ ممالک خصوصاً سعودی عرب، قطر کے اخوان المسلمین جیسے اسلامی گروپوں سے متعلق رجحان اور ایران کے بارے میں موقف سے اتفاق نہیں کرتے۔
ٹلرسن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے خلیج تعاون کونسل کے ارکان سے ملاقات میں خطے اور دنیا بھر میں ہر طرح کی دہشت گردی کو شکست دینے میں شراکت داری برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
لیکن ٹلرسن کے بقول خلیج عرب میں گزشتہ چند دنوں میں تبدیل ہونے والی صورتحال امریکہ کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسے میں جب ہم دہشت گردوں کی عسکری، مالی اور نظریاتی حمایت کرنے کی کوششوں کے لیے پرعزم ہیں وہیں عرب دنیا میں وسیع تر سیاسی رجحانات کے فروغ کی بھی توقع کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے جب قطر سے متعلق بیان دیا تو وزیرخارجہ ٹلرسن بھی وہیں موجود تھے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ قطر سے اس کی تمام فنڈنگ کو ختم کرنے کا کہا جائے۔۔۔انھیں یہ معاونت ختم کرنا ہوگی۔۔۔قطر سے ہم یہی چاہتے ہیں کہ وہ ذمہ دارانہ قوموں میں واپس آ جائے۔"
امریکہ نے اس تنازع میں محتاط سفارتی رویہ اپنا رکھا ہے اور وہ سعودی عرب اور قطر دوںوں ہی کے ساتھ تعلقات کو بحال رکھے ہوئے ہے۔ قطر میں مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ قائم ہے۔
تاہم ٹرمپ قطر پر بلا خوف و خطر تنقید جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رواں ہفتے کے اوائل میں ٹرمپ نے متعدد ٹوئٹس میں بظاہر قطر کی خطے میں تنہائی کا سہرا اپنے سر سجانے کی کوشش بھی کی تھی۔