امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا صدارتی حکم جاری کیا ہے جس کے تحت دنیا کے آٹھ مختلف ممالک کے شہریوں کے امریکہ کے سفر پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
اتوار کو جاری کیے جانے والے حکم نامے کے تحت نئی پابندیاں 18 اکتوبر سے نافذ العمل ہوں گی اور ان کا اطلاق چاڈ، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، صومالیہ، شام، وینزویلا اور یمن کے شہریوں پر ہوگا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان ممالک کی حکومتیں دہشت گردی اور دیگر معاملات پر امریکہ کے ساتھ معلومات کے تبادلے سے انکار کرتی آئی ہیں جس کے باعث ان پر سفری پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے یہ نیا حکم نامہ ایسے وقت جاری کیا ہے جب ان کی جانب سے چھ مسلمان ملکوں کے شہریوں کی امریکہ آمد پر 90 روز کے لیے عائد کی جانے والی پابندی ختم ہونے والی ہے۔
گزشتہ حکم نامے کے تحت ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کے امریکہ سفر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور ان ممالک کے صرف ان شہریوں کو امریکہ آمد کی اجازت تھی جو امریکہ میں آباد کسی فرد یا ادارے کے ساتھ اپنے قریبی تعلق کے "ناقابلِ تردید شواہد" پیش کرسکیں۔
اتوار کو جاری کیے جانے والے صدر ٹرمپ کے نئے حکم کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور تارکینِ وطن کے لیے کام کرنے والے اداروں نے سخت مذمت کی ہے۔
امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سب سے بڑی تنظیم 'دی کاؤنسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز' نے کہا ہے کہ نیا حکم نامہ مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکہ سفر پر ماضی میں عائد کی جانے والی پابندیوں کی توسیع شدہ شکل ہے اور صدرٹرمپ کی حکومت کے "سفید فام بالادستی پر مشتمل بدصورت ایجنڈے" کا حصہ ہے۔
نئے حکم نامے میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یہ پابندیاں امریکہ اور اس کے عوام کی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے لگا رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ پابندیاں سخت اور موثر ہیں جن سے غیر ملکی حکومتوں کو یہ پیغام جائے گا کہ انہیں ہر صورت سلامتی کی صورتِ حال بہتر بنانے کے لیے امریکہ سے تعاون کرنا ہوگا۔
نئے حکم نامے سے سوڈان کا نام نکال دیا گیا ہے جو چھ مسلمان ملکوں پر عائد کی جانے والی سفری پابندیوں سے متعلق گزشتہ حکم نامے میں شامل تھا اور اس کی جگہ چاڈ، وینزویلا اور شمالی کوریا کے نام شامل کیے گئے ہیں۔
حکم نامے میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا امریکی حکومت کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کرتا اور امریکہ کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنے سے انکاری رہا ہے۔
حکم نامے کے مطابق وینزویلا پر پابندی اس لیے عائد کی جارہی ہے کیوں کہ اس نے اپنے شہریوں سے امریکہ کی قومی سلامتی اور عوام کو لاحق خطرات کے تعین کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چاڈ انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں میں امریکہ کا ایک اہم اور قابلِ قدر اتحادی رہا ہے لیکن وہ دہشت گردی اور عوام کے تحفظ سے متعلق معلومات امریکہ کو دینے میں ناکام رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے لندن کی ایک زیرِ زمین ٹرین میں ہونے والے دھماکے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیاں مزید سخت کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ آنے کے خواہش مندوں پر پابندیوں کو مزید سخت کرنے اوربڑھانے کی ضرورت ہے۔