امریکہ کی ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں ریپبلکن پارٹی کے نیشنل کنونشن میں پارٹی کے رہنما ٹیڈ کروز کی طرف سے جماعت کے نامزد صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی واضح حمایت نا کرنے پر کنونشن میں شریک مندوبین اور دیگر افراد کے طرف سے ان پر جملے کسے گئے۔
ریاست ٹیکساس سے سینیٹر ٹیڈ کروز بھی ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سخت حریف تھے تاہم وہ اس میں کامیاب نا ہو سکے۔
ریپبلکن جماعت کا یہ کنونشن گزشتہ تین روز سے جاری ہے جس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو باضابطہ طور پر جماعت کا صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔
اس کنونشن میں ریپبلکن کے اہم رہنما مارک روبیو، کرس کرسٹی اور بین کارسن نے ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنے پرانے اختلاف کو بھلاتے ہوئے کنونشن کے دوران اپنی تقاریر میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا۔
تاہم ٹیڈ کروز نے کنونشن میں ٹرمپ کی کھل کر حمایت کرنے کی بجائے کہا کہ "جو سن رہے وہ براہ کرم نومبر میں گھروں میں نا رہیں ۔۔۔ کھڑے ہوں بات کریں اور اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں۔ ان امیدواروں کو ووٹ دیں جن پر آپ کو اعتماد ہے کہ وہ ہماری آزادی کا دفاع کریں گے اور آئین کے وفادار رہیں گے"۔
اس کے کچھ ہی دیر کے بعد جب کروز بات کر رہے تھے تو نیویارک سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے کروز کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے ان سے ٹرمپ کی نامزدگی کی حمایت کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس پر اپنے ردعمل میں کروز نے کہا کہ "میں نیویارک کے مندوبین کے جذبات کی قدر کرتا ہوں"۔ تاہم اس کے بعد جو کچھ انہوں نے کہا وہ لوگوں کے شور کی وجہ سے سنائی نا دیا۔
بعد ازں ٹرمپ نے ٹوئیٹر پر اس صورت حال کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ،"ٹیڈ کروز کا اسٹیج پر مذاق اڑایا گیا، (انہوں نے ) عہد کا احترام نہیں کیا! میں نے دو گھنٹے پہلے ان کی تقریر دیکھی تھی تاہم پھر بھی انہیں بولنے دیا جائے۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے"۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انڈیانا کے گورنر مائیک پینس کو پہلے ہی اپنا نائب صدارتی امیدوار نامزد کر چکے ہیں۔
ریپبلکن جماعت کے نامزد صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کو کلیولینڈ میں جاری جماعت کے قومی کنونشن کے آخری روز اس سے خطاب کریں گے
جماعت کی قومی کنونشن کے آخری روز کا موضوع" امریکہ کو دوبارہ متحدہ کریں" قرار دیا گیا ہے۔
پرائمری انتخابی مرحلے کی سخت متنازع مہم کے بعد ریپبلکنز کی توجہ کا اہم مرکز جماعت کا اتحاد ہے۔