امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف سینیٹ میں آئندہ ہفتے شروع ہونے والے مواخذے کے مقدمے کے لیے قانونی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم میں امریکہ کے بڑے وکلا کو شامل کیا گیا۔ صدر کی قانونی ٹیم میں کین سٹار، رابرٹ رے اور ایلن درشووتز شامل ہیں۔ کین سٹار نے 1998 میں امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن سے مواخذے کی کارروائی کے دوران تفتیش کی تھی۔
صدر کے خلاف امریکی سینیٹ میں ٹرائل کا آغاز 21 جنوری سے ہو رہا ہے۔
سینئر وکیل کین سٹار امریکہ میں وفاقی جج اور سابق صدر جارج بش کے دور میں محکمہ انصاف میں اہم ذمہ داری نبھا چکے ہیں۔ اُن کی تفتیشی رپورٹ پر سابق صدر بل کلنٹن کے مونیکا لیونسکی کے ساتھ مبینہ معاشقے کے بعد صدر کے مواخذے کی راہ ہموار ہوئی تھی۔
ایوانِ نمائندگان نے بل کلنٹن کے خلاف مواخذے کی منظوری دے دی تھی۔ لیکن امریکی سینیٹ نے اسے مسترد کر دیا تھا۔
صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم کے اعلان پر ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے مونیکا لیونسکی نے کہا کہ یہ 'کیا آپ مجھ سے مذاق کر رہے ہیں' والا دن ہے۔
ایلن درشووتز سابق فٹ بالر او جے سمپسنز کے وکیل بھی رہ چکے ہیں۔ سمپسنز پر اپنی بیوی اور اس کے دوست کے قتل کا الزام تھا۔ تاہم اُنہیں اس الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق وکیل پیٹ سپولون اور ٹرمپ کے وکیل جے سیکیولو وکلا کی اس ٹیم کی قیادت کریں گے۔
صدر ٹرمپ کے ایک اور نجی وکیل جین راسکن، ٹرمپ کے قانونی مشیر پام بوندی اور ایرک ہرشمین بھی صدر کی قانونی ٹیم میں شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کے مواخذے کی ایوانِ نمائندگان سے منظوری کے بعد الزامات کی فہرست بدھ کو سینیٹ کے حوالے کر دی گئی تھی۔ جہاں جمعرات کو یہ الزامات پڑھ کر سنائے گئے اور سینیٹرز نے غیر جانب دار رہنے کا حلف اُٹھایا۔
صدر کے خلاف ٹرائل کا باضابطہ آغاز منگل کو ہو گا۔
امریکی سینیٹ سے صدر کے مواخذے کی منظوری کے لیے دو تہائی اراکین کی حمایت ضروری ہے۔ البتہ 100 اراکین پر مشتمل سینیٹ میں موجود 53 ری پبلکن اراکینِ سینیٹ صدر کے مواخذے کے خلاف ہیں۔ غالب امکان یہی ہے کہ امریکی صدر مواخذے سے بچ جائیں گے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا معاملہ سینیٹ کو بھجوانے کی قرارداد 193 کے مقابلے میں 228 ووٹوں سے منظور کی تھی۔ خیال رہے کہ امریکی ایوانِ نمائندگان میں ڈیمو کریٹک پارٹی اکثریت میں ہے۔
صدر ٹرمپ اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کو دھوکہ اور مذاق قرار دیتے آئے ہیں۔
صدر ٹرمپ پر الزامات
صدر ٹرمپ پر پہلا الزام یہ ہے کہ اُنہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنے متوقع حریف جو بائیڈن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی پر فون کر کے دباؤ ڈالا تھا کہ وہ جو بائیڈن کے صاحبزادے ہنٹر بائیڈن کے خلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرائیں۔
صدر پر یہ بھی الزام ہے کہ اُنہوں نے تعاون نہ کرنے پر یوکرین کے لیے امریکی امداد روکنے کی بھی دھمکی دی تھی۔
صدر ٹرمپ پر دوسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔
صدر ٹرمپ کے خلاف فردِ جرم کے مسودے پر امریکی ایوانِ نمائندگان میں گزشتہ ہفتے ووٹنگ ہوئی تھی جس کے دوران 193 کے مقابلے میں 228 ارکان نے مواخذے کا معاملہ سینیٹ کو بھجوانے کی منظوری دی تھی۔
ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا مؤقف ہے کہ صدر ٹرمپ نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا اور یہ ان کے مواخذے کے لیے کافی ہے۔