امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ 24 فروری کو بھارت کے دو روزہ دورے پر احمد آباد پہنچ رہے ہیں۔ لیکن اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر کے دورے کے دوران بھارت میں مذہبی آزادیوں کے معاملے کو بھی اُٹھایا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ بھارت کی جمہوری اقدار اور روایات کا احترام کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر عوامی خطاب اور ذاتی گفتگو میں بھی مشترکہ جمہوری قدروں اور مذہبی آزادی کے معاملے پر گفتگو کریں گے۔ وہ ان امور بالخصوص مذہبی آزادی کے معاملے کو اٹھائیں گے جو کہ امریکی انتظامیہ کے نزدیک بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
سینئر اہلکار سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا صدر ٹرمپ شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اور شہریت کے قومی رجسٹر (این آر سی) پر بھی بات کریں گے۔ جس پر اہلکار نے کہا کہ جن اُمور کا آپ نے ذکر کیا اس پر ہمیں تشویش ہے۔ صدر ٹرمپ، وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت میں اس پر بات کریں گے۔ دنیا جمہوری روایات کو برقرار رکھنے اور اقلیتوں کے احترام کے سلسلے میں بھارت کی طرف دیکھ رہی ہے۔
تجارتی معاہدے پر دستخط کا امکان نہیں
اس دورے میں یوں تو کئی معاہدوں پر دستخط کے امکانات ہیں لیکن کوئی بڑا تجارتی معاہدہ نہیں ہو گا۔ صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ کوئی بڑا تجارتی معاہدہ یا تو نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل یا اس کے بعد ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی سے متعلق ایک مشترکہ سنٹر بنانے کا اعلان متوقع ہے۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی سے متعلق بھی ایک معاہدہ بھی ہو سکتا ہے۔
حکام کے مطابق ہوم لینڈ سیکیورٹی سے متعلق معاہدے سے دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی تعاون اور اشتراک مضبوط ہو گا۔
مجوزہ معاہدے کے تحت ہوم لینڈ سیکیورٹی تعاون، سائبر کرائم، گلوبل سپلائی چین سیکیورٹی، بارڈر سیکیورٹی، امیگریشن سیکیورٹی اور تعاون برائے انسداد دہشت گردی میں اضافہ ہو گا۔
ماہرین کے مطابق دونوں ممالک ذہنی صحت کے حوالے سے اشتراک، ادویات کی امریکہ کو برآمد سمیت دفاعی شعبوں میں بھی معاہدے کر سکتے ہیں۔
بیٹی، داماد اور کئی وزرا
صدر ٹرمپ کے ساتھ امریکہ کی خاتون اول میلانیا ٹرمپ، ان کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اور داماد جیرڈ کشنر بھی آرہے ہیں۔ بیٹی اور داماد صدر کے مشیر ہیں۔ ایوانکا ٹرمپ نومبر 2017 میں وزیر اعظم مودی کی دعوت پر نوجوان صنعت کاروں کی ایک عالمی کانفرنس میں شرکت کی غرض سے بھی حیدرآباد آئی تھیں۔
ان کے ساتھ وزیر تجارت، توانائی کے وزیر، قومی سلامتی کے مشیر اور وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف بھی آ رہے ہیں۔
احمد آباد کرکٹ اسٹیڈیم میں 'نمستے ٹرمپ' کے نام سے ایک تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
احمد آباد ایئر پورٹ سے کرکٹ اسٹیڈیم تک سٹرک کے اطراف مقامی انتظامیہ نے روڈ شو کا اہتمام کر رکھا ہے۔ جس میں بھارت کی ثقافت اُجاگر کی جائے گی۔
سڑک کے اطراف کچی بستیوں کو چھپانے کے لیے جہاں دیوار تعمیر کی جا رہی ہے۔ وہیں سڑک کے اطراف امریکی صدر کو خوش آمدید کہنے کے لیے لوگوں کو جمع کرنے کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔
SEE ALSO: صدر ٹرمپ کا دورۂ بھارت، کیا کشمیر پر بھارت کے لیے دباؤ بڑھانے کا سبب بنے گا؟احمد آباد کے میونسپل کمشنر وجے نہرا نے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' کو بتایا کہ روڈ شو سے لوگوں کو بھارت کی ثقافت دُنیا بھر میں اُجاگر کرنے کا موقع میسر آئے گا۔
بھارت آمد پر صدر ٹرمپ اور وزیرِ اعظم مودی بھارت کے بانی مہاتما گاندھی سے منسلک 'سبرمتی آشرم' جائیں گے۔ جس کے بعد دونوں رہنما دُنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم 'سردار ولبھ بھائی پٹیل' اسٹیڈیم جائیں گے جہاں تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ باضابطہ طور پر دُنیا کے اس سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم کا افتتاح کریں گے۔
کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقدہ تقریب کو بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورۂ امریکہ کے دوران ہیوسٹن میں ہونے والی 'ہاؤڈی مودی' ریلی سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔ اُس تقریب میں لگ بھگ 50 ہزار افراد کی موجودگی میں صدر ٹرمپ اور نریندر مودی نے حاضرین سے خطاب کیا تھا۔