امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اربوں ڈالر کے سرکاری دفاعی معاہدوں کی لاگت کم کرنے کے لیے طیارے بنانے والی دو بڑی کمپنیوں کی سربراہوں سے ملاقات کی ہے۔
بوئنگ اور لاک ہیڈ طیارہ ساز کمپنیوں کی سربراہوں کے علاوہ کئی جنرل اور ایڈمرل بھی ٹرمپ کے ساتھ فلوریڈا میں ہونے والی ملاقات میں شامل تھے۔
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتہ کہا تھا کہ لاک ہیڈ کے ایف ۔35 لڑاکا طیاروں کی لاگت "بہت ہی زیادہ" ہے، جن کا شمار اب تک بنائے جانے والے سب سے جدید طیاروں میں ہوتا ہے جب کہ ایسے 25 ہزار طیاروں کی قیمت 37 ارب 60 کروڑ ڈالر ہے، انہوں نے اس بات کی شکایت کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ وہ صدر کے زیر استعمال طیارے ایئر فورس ون تبدیل کرنے کے لیے بوئنگ کو دیا جانے والے آرڈر منسو خ کر دیں گے جس کی لاگت چار ار ب ڈالر ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ بد ھ کی ملاقات کا مقصد صرف " اخراجات کو کم کرنا ہے۔"
اگرچہ اس ملاقات کا بظاہر کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے تاہم تمام فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک سمجھوتہ طے پانا چاہیئے، ٹرمپ زیادہ رقم خرچ کرنے پر تیار نہیں ہیں اور دوسری طرف دونوں کمپنیاں منافع بخش سرکاری ٹھیکے کو کھونا نہیں چاہتی ہیں۔
امریکہ کی فوج و فضائیہ اور چھ دیگر ملک ایف۔35 طیارے استعمال کرتے ہیں اور انہیں اس طرح بنایا گیا ہے کہ وہ دشمن کے ریڈار سے بچ کر تیز رفتاری سے پرواز کرنے کے صلاحیت کے حامل ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اب تک بنایا جانے والے یہ سب سے مہنگا جنگی ہتھیار ہے۔
لاک ہیڈ کی میریلن ہیوسن نے کہا کہ "ایف ۔35 طیاروں کا پروگرام ہمارے قومی سلامتی کے لیے اہم ہے اور میں نے یہ بتایا ہے کہ ہم اپنی امریکی فوج اور اتحادیوں کو مناسب قیمت کے طیارے فراہم کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔"
ائیر فورس ون صدر کے زیر استعمال طیارے کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ کسی جوہری حملے یا آفت کی صورت میں اسے "پرواز کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس" کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔